سندھ حکومت کا سرکاری جامعات میں خلافِ ضابطہ تمام الاؤنسز روکنے کا حکم

صفدر رضوی  جمعرات 2 مئ 2024
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

 کراچی: حکومت سندھ نے صوبے کی تمام سرکاری جامعات کے ملازمین کو مختلف عنوانات سے دیے جانے والے غیر منظور شدہ اور خلاف ضابطہ الاؤنسز فوری طور پر روکنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

یہ احکامات سندھ کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں اور اس سلسلے میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے تمام سرکاری جامعات کو جمعرات کی دوپہر ہدایت نامہ بھی موصول ہوگیا ہے۔

اندرون سندھ کی ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ غیر قانونی/خلاف ضابطہ اور غیر منظور شدہ الاؤنسز جامعات میں بدترین مالی خسارے کا سبب بن رہے ہیں، لہذا سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنی اپنی سینڈیکیٹ کا خصوصی اجلاس بلاکر اس پر زمینی حقائق کی موجودگی میں عقلی بنیادوں پر فیصلہ کریں جب کہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات کے تناظر میں ان تمام معاملات پر نگاہ رکھتے ہوئے اپنی رپورٹ بھی پیش کریں۔

محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے جاری خط میں جن الاؤنسز کو خلاف ضابطہ یا غیر منظور شدہ قرار دیا گیا ہے ان میں 16 عنوانات سے دیے جانے والے الاؤنسز شامل ہیں، جس میں اردلی orderly الاؤنس، لیو انکیشمنٹ، عید گریٹنگ، ڈائریکٹر شپ/چیئرپرسن شپ ، کمپیوٹر الاؤنس، ڈین شپ الاؤنس، ٹیکنیکل الاؤنسز، ، ٹیچنگ الاؤنس، ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس، بیسک میڈیکل اسٹڈیز الاؤنس، ٹیلی فون اٹینڈنٹ الاؤنس، کُک الاؤنس، سکیورٹی گارڈ اور سینی ٹیشن الاؤنس سمیت دیگر شامل ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ وائس چانسلرز کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس سلسلے میں آئندہ کوئی بھی فیصلہ متعلقہ یونیورسٹی کی مالی صورتحال کو ملحوظ خاطر رکھ کر کریں کیوں کہ اس قسم کے الاؤنسز جامعات پر اربوں روپے کے مالی بوجھ کا سبب بن رہے ہیں اور جامعات میں مالی مشکلات کا سبب بن رہے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ خط ایک ایسے وقت پر جاری کیا گیا ہے جب جامعہ کراچی کے ملازمین کئی روز سے قلم چھوڑ ہڑتال پر ہیں۔ یونیورسٹی کے سبزہ زار میں جمع ہوتے ہیں اور انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔ جمعرات کو بھی اس احتجاج میں سپلا کے رہنما اور ایک سیاسی شخصیت بھی شریک ہوئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔