- سیمنٹ سیکٹر نے ٹیکس کریڈٹ کا مطالبہ کر دیا
- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
پلاسٹک سے ایندھن کی تیاری میں ابتدائی کامیابی
نیویارک: ماحول کے ایک بڑے وِلن پلاسٹک کے بارے میں خبر آئی ہے کہ سائنسدانوں نے اسے کئی مراحل سے گزار کر ایندھن میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
امریکہ میں پورڈوا یونیورسٹی کے ماہرین نے پالیمر کی ایک ایسی قسم کو ایندھنی ہائیڈروکاربنز میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس سے دنیا کا 25 فیصد پلاسٹک ایندھن میں بدلا جاسکتا ہے کیونکہ فی الحال پولی پروپائیلین کو ہی ڈیزل کی ایک قسم کے ایندھن میں بدلنے کا تجربہ کیا گیا ہے۔
یہ اہم کام کیمیکل انجینیئر لِنڈا وینگ نے انجام دیا ہے اور وہ کہتی ہیں کہ ان کی ایجاد سے پلاسٹک ری سائیکل (بازیافت) کرنے والے کارخانوں کے منافع میں اضافہ ہوگا اور دنیا میں موجود پلاسٹک کا پہاڑ بھی کم سے کم ہوسکے گا۔ پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے کے لیے اسے ایک ساتھ بھینچا اور گرم کیا جاتا ہے۔ 500 درجے سینٹی گریڈ اور 23 میگا پاسکل پریشر پر اسے چند گھنٹوں رکھا جائے تو پلاسٹک اپنی شکل بدل لیتا ہے۔
اس عمل کو ہائیڈروتھرمل لیکوفیکیشن کہا جاتا ہے اور پلاسٹک کی 90 فیصد مقدار ایندھنی درجے کی ایک شے نیفتھا میں بدل گئی جس میں ہائیڈروکاربنز کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ عمل کچھ مہنگا ہے لیکن یاد رہے کہ ماحول دوست عمل اور پلاسٹک ٹھکانے لگانے کی یہ کوئی زیادہ قیمت نہیں ہے۔
لِنڈا وینگ کے مطابق اگلے مراحل میں اس سے نیفتھا اور صاف ایندھن بنانے کی کوشش کی جائے گی تاہم حتمی منزل ابھی بہت دور ہے۔
پلاسٹک اس وقت ماحول کے لیے خوفناک عذاب بن چکا ہے۔ اول یہ کبھی ختم نہیں ہوتا اور دھیرے دھیرے ٹوٹ کر مزید باریک ٹکڑوں میں تقیسم ہوتا ہے اور ان کی مقدار اب ہماری غذا میں بھی شامل ہوتی جارہی ہے۔ سمندروں میں پلاسٹک نے ہولناک تباہی پھیلائی ہے جس سے جانور مررہے ہیں اور خوردنی مچھلیوں میں بھی ان کے آثار نمایاں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔