- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
سائٹ لمیٹڈ کے ملازمین کو بوجھ قرار دیتے ہوئے برطرف کرنے کا فیصلہ
کراچی: وزارت صنعت و تجارت سندھ کے ماتحت سائٹ لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے سندھ کے صنعتی علاقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے کا ذمہ دار ملازمین کو قرار دیتے ہوئے انہیں برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس کے مطابق متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹریز، یوٹیلٹی اداروں کے نمائندوں اور صنعتکاروں پر مشتمل بورڈ نے سندھ کے 9 صنعتی زونز میں ترقیاتی کام نہ ہونے کا بھونڈا جواز دیتے ہوئے سائٹ لمیٹڈ کے ملازمین کو ہی مالی بوجھ قرار دیا ہے۔
بورڈ کے 15 جنوری کو ہونے والے 418 ویں اجلاس میں اراکین نے ملازمین کی تنخواہوں پر اٹھنے والے اخراجات کم کرکے سندھ حکومت کے زیر انتظام صنعتی علاقوں کی حالت زار بہتر بنانے کی نرالی حکمت عملی مرتب کی۔ اس مقصد کے لیے بورڈ نے ملازمین کو قربانی کا بکرا بنانے کا بھی فیصلہ کیا۔
بورڈ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک ادارہ جاتی مراسلے میں بورڈ کی اس منطق کا انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق بورڈ کا ماننا ہے کہ ادارے کی 75 فیصد رقم ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ہورہی ہے اس لیے ملازمین کی تعداد میں کمی لائی جائے اس مقصد کے لیے سپریم کورٹ کے احکامات کو جواز بنایا گیا۔
بورڈ کے چیئرمین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ نے غیرقانونی بھرتی شدہ ملازمین کو برطرف کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے کیوں نہ سائٹ لمیٹڈ میں ایسے ملازمین جن کی بھرتیاں غیر قانونی قرار پائیں انہیں برطرف کردیا جائے اور بچنے والی رقوم ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جائے جس پر بورڈ نے جھٹ پٹ اتفاق رائے سے قرار داد بھی منظور کرلی اور ملازمین کی برطرفی کا شاہی فرمان جاری کردیا۔
اس فرمان کے جاری ہوتے ہیں ملازمین میں تشویش پھیل گئی ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت سال 2007ء سے 2009ء کے دوران بھرتی ہونے والے ملازمین کی نوکریاں ختم کرنے کے درپے ہے۔
اس سے قبل بھی مختلف حیلے بہانے کرکے ان ملازمین کو ہراساں کیا جاتا رہا خاص طور پر ایم کیو ایم کے دور حکومت میں عبدالرﺅف صدیقی اور عادل صدیقی کی وزارت کے دور میں بھرتی کیے گئے ملازمین نشانے پر ہیں جن کی تقرریاں تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے بورڈ کی توثیق سے عمل میں لائی گئیں اب 10 سال کا عرصہ گزرنے کے بعد ان ملازمین کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سائٹ لمیٹڈ نے ملازمین کے طبی الاؤنس میں بڑی کٹوتی کردی
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے میں ہر دور میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں تاہم ایسے افراد کی تعداد محدود ہے۔ ملازمین کا مزید کہنا ہے کہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے بھرتی کیے گئے ملازمین کے خلاف کوئی قدم اٹھایا گیا تو عدالتی چارہ جوئی کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ متوقع طور پر برطرف یا سرپلس کیے جانے والے ملازمین کی تعداد 700 سے زائد ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔