سائٹ لمیٹڈ نے ملازمین کے طبی الاؤنس میں بڑی کٹوتی کردی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 17 فروری 2019
ملازمین کو والدین، بیوی بچوں سمیت تمام اہل خانہ کے لیے پورے مہینے صرف 15 سو روپے کی دوا دے کر بقیہ دوا منع کی جارہی ہے (فوٹو: فائل)

ملازمین کو والدین، بیوی بچوں سمیت تمام اہل خانہ کے لیے پورے مہینے صرف 15 سو روپے کی دوا دے کر بقیہ دوا منع کی جارہی ہے (فوٹو: فائل)

 کراچی: سائٹ لمیٹڈ نے ایک تا 15 گریڈ کے ملازمین کے میڈیکل الاؤنس میں بڑی کٹوتی کرتے ہوئے پورے مہینے کا فی فیملی الاؤنس صرف 15سو روپے کا مقرر کردیا جو کہ غیر قانونی ہے۔

نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وزارت صنعت و تجارت سندھ کے ماتحت ادارے سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ المعروف سائٹ لمیٹڈ میں ملازمین کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ کئی برس سے جاری ہے۔ کئی ماہ قبل ملازمین کا میڈیکل بند کردیا گیا تھا اور اسپتال میں داخل ہونے کی صورت میں بل ملازم کو اپنی جیب سے ادا کرنا پڑرہا تھا بعد ازاں اسپتالوں میں او پی ڈی کی سہولت بند کی گئی۔

اطلاعات کے مطابق اب ایک تا 15 گریڈ کے ہر ملازم کو ادویات کی مد میں صرف 15 سو روپے ماہانہ کی دوائی ہی مل سکے گی جس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق ملازمین سمیت اس کے تمام اہل خانہ مہینے بھر میں صرف مجموعی طور پر 1500 روپے تک کی دوائیں خرید سکیں گے، زائد مالیت ہونے پر دوائیں دینے سے انکار کیا جارہا ہے اور اب ملازمین کو دوائیں بھی اپنی جیب سے خریدنا پڑ رہی ہیں۔

سائٹ لمیٹڈ کے ہیڈ آفس کراچی میں تقریباً ایک ہزار ملازمین موجود ہیں جو اس فیصلے سے شدید پریشانی کا شکار ہیں جب کہ سائٹ سپرہائی وے، سائٹ نوری آباد، سائٹ حیدر آباد اور دیگر اسٹیٹ علیحدہ ہیں۔ ملازمین نے کہا ہے کہ بیمار ہونے پر 15 سو روپے ماہانہ میں کسی ایک شخص کی بھی دوائی نہیں آسکتی یہاں 1500 روپے میں والدین، یا بیوی بچوں کا علاج کرانا کیسے ممکن ہے؟

ذرائع نے بتایا ہے کہ سائٹ لمیٹڈ کے نئے منیجنگ ڈائریکٹر امداد علی شاہ کی آمد کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے جب کہ میڈیکل کٹوتی کے معاملات میں نئے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر علی بھی پیش پیش ہیں۔ میڈیکل کی یہ کٹوتی غیر قانونی اقدام ہے۔

خیال رہے کہ کوئی بھی سرکاری ادارہ تنخواہ میں شامل میڈیکل، ہاؤس اور کنوینس الاؤنس اسی شرح سے فراہم کرنے کا پابند ہے جو شرح حکومت مقرر کرتی ہے چنانچہ سائٹ لمیٹڈ بھی قانونی طور پر سندھ حکومت کی مقررہ شرح سے طبی سہولیات فراہم کرنے کا پابند ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔