- غیر ملکی ماہرین کی خدمات کیلیے قوانین میں نرمی کی سمری منظور
- یوٹیوب کا اشتہارات کے متعلق نئے فیچر کی آزمائش
- چھاتی کے کینسر سے شفایاب افراد میں دوبارہ کینسر کا خطرہ ہوتا ہے، تحقیق
- قلیل ترین مدت میں سب سے زیادہ درختوں کو گلے لگانے کا عالمی ریکارڈ
- پہلے اوور میں 50 وکٹیں، شاہین آفریدی دنیا کے پہلے بولر بن گئے
- شعیب اختر کا ورلڈکپ ٹرافی کے ہمراہ آٹو رکشہ پر اسٹیڈیم کا چکر
- محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل
- پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اموات 26 تک پہنچ گئیں
- عوامی ردعمل پر شکار پور سے کراچی بھیجے گئے پولیس اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری
- لاہور میں فائرنگ کے واقعات میں سب انسپکٹر سمیت تین شہری جاں بحق
- کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر سیکیورٹی گارڈ جاں بحق، سال 2024 میں اب تک 67 شہری قتل
- پانچواں ٹی20: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر سیریز برابر کردی
- یوراج سنگھ نے ٹی 20 ورلڈکپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیشگوئی کردی
- سیکیورٹی فورسز کی ہرنائی میں بروقت کارروائی، ایک دہشت گرد ہلاک
- بھارت؛ منی پور میں مبینہ علیحدگی پسندوں کے حملے میں دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک
- پی ٹی آئی میں اختلافات، شبلی فراز اور شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے
- بابراعظم نے ٹی20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کی فیکلٹی انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ کی گلبرگ ٹاؤن منتقلی کیلئے معاہدہ
- ججز کو کسی کا اثر رسوخ لینے کے بجائے قانون پر چلنا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
سمندر کی گہرائی میں تیل کھانے والے بیکٹیریا دریافت
کیمبرج: کرہِ ارض پر سمندر کے گہرے ترین مقام پر ایسے بیکٹیریا دریافت ہوئے ہیں جو تیل کے اجزا کو کھا کر اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔
بحرالکاہل کے مقام پر ایک مشہور مقام ماریانا ٹرینچ ہے جس میں ایک گہری کھائی ہے۔ اس کی گہرائی 11 ہزار میٹر یا قریباً 36 ہزار فٹ ہے اور عین اسی مقام پر ماہرین نے عجیب و غریب بیکٹیریا دریافت کیے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کے ماہر پروفیسر ڈیوڈ لی اسمتھ نے یہ ٹرینچ دریافت کی ہے اور ان کا اصرار ہے کہ اب تک کی معلومات کے مطابق پورے کرہِ ارض کے مقابلے میں سب سے زیادہ تیل نگلنے والے بیکٹیریا ماریانا خندق میں ہی ملے ہیں۔
تیل ہو یا گیس دونوں ہی ہائیڈروجن اور کاربن ایٹموں پر مشتمل ہوتے ہیں اور قدرتی طور پر بعض خرد نامیے ان جیسے مرکبات کھا کر توانائی حاصل کرتے ہیں۔ 2010ء میں خلیجِ میکسیکو میں تیل کے بہاؤ کو کم کرنے کے لیے ایسے ہی بیکٹیریا کام آئے تھے جن کی بدولت خام تیل کو سادہ اجزا میں تقسیم کیا گیا تھا۔
اب ماریانا ٹرینچ کے یہ بیکٹیریا بھی عین وہی خواص رکھتے ہیں۔ سائنس دانوں نے سمندر کی سطح سے دوہزار میٹر، چار ہزار میٹر اور پھر چھ ہزار میٹر گہرائی میں جھانکا تو ہر جگہ ایسے بیکٹیریا کی بہتات دکھائی دی لیکن اس کی وجہ ایک اور ہوسکتی ہے جو بہت پریشان کن بھی ہے۔
رپورٹ کے ایک اور مصنف نکولائی پیڈنچوک کے مطابق چونکہ یہ بیکٹیریا تیل کو بطور غذا استعمال کرتے ہیں تو اس سے ظاہر ہوا ہے کہ سمندروں کی گہرائی تک تیل یا اس کے اجزا سرایت کررہے ہیں جو ایسے بیکٹیریا کی افزائش کررہے ہیں۔
تاہم انسانی آلودگی کے ساتھ ساتھ اس کی ایک اور وجہ بھی ہوسکتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ انہی گہرائیوں میں بعض بیکٹیریا ایسے بھی ہیں جو ڈیزل ایندھن سے ملتے جلتے ہائیڈرو کاربنز تیار کررہے ہیں۔ اس سے قبل سمندری الجی کو بھی عین یہی کام کرتے دیکھا گیا ہے۔
ماہرین نے اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت کو لازمی قرار دیا ہے لیکن ان کا خیال ہے کہ پانی کی اس گہرائی میں شدید دباؤ سے نبرد آزما ہونے کے لیے بیکٹیریا خود کو بدل کر ہائیڈرو کاربنز کھانے لگے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔