- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
سمندر کی گہرائی میں تیل کھانے والے بیکٹیریا دریافت
کیمبرج: کرہِ ارض پر سمندر کے گہرے ترین مقام پر ایسے بیکٹیریا دریافت ہوئے ہیں جو تیل کے اجزا کو کھا کر اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔
بحرالکاہل کے مقام پر ایک مشہور مقام ماریانا ٹرینچ ہے جس میں ایک گہری کھائی ہے۔ اس کی گہرائی 11 ہزار میٹر یا قریباً 36 ہزار فٹ ہے اور عین اسی مقام پر ماہرین نے عجیب و غریب بیکٹیریا دریافت کیے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کے ماہر پروفیسر ڈیوڈ لی اسمتھ نے یہ ٹرینچ دریافت کی ہے اور ان کا اصرار ہے کہ اب تک کی معلومات کے مطابق پورے کرہِ ارض کے مقابلے میں سب سے زیادہ تیل نگلنے والے بیکٹیریا ماریانا خندق میں ہی ملے ہیں۔
تیل ہو یا گیس دونوں ہی ہائیڈروجن اور کاربن ایٹموں پر مشتمل ہوتے ہیں اور قدرتی طور پر بعض خرد نامیے ان جیسے مرکبات کھا کر توانائی حاصل کرتے ہیں۔ 2010ء میں خلیجِ میکسیکو میں تیل کے بہاؤ کو کم کرنے کے لیے ایسے ہی بیکٹیریا کام آئے تھے جن کی بدولت خام تیل کو سادہ اجزا میں تقسیم کیا گیا تھا۔
اب ماریانا ٹرینچ کے یہ بیکٹیریا بھی عین وہی خواص رکھتے ہیں۔ سائنس دانوں نے سمندر کی سطح سے دوہزار میٹر، چار ہزار میٹر اور پھر چھ ہزار میٹر گہرائی میں جھانکا تو ہر جگہ ایسے بیکٹیریا کی بہتات دکھائی دی لیکن اس کی وجہ ایک اور ہوسکتی ہے جو بہت پریشان کن بھی ہے۔
رپورٹ کے ایک اور مصنف نکولائی پیڈنچوک کے مطابق چونکہ یہ بیکٹیریا تیل کو بطور غذا استعمال کرتے ہیں تو اس سے ظاہر ہوا ہے کہ سمندروں کی گہرائی تک تیل یا اس کے اجزا سرایت کررہے ہیں جو ایسے بیکٹیریا کی افزائش کررہے ہیں۔
تاہم انسانی آلودگی کے ساتھ ساتھ اس کی ایک اور وجہ بھی ہوسکتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ انہی گہرائیوں میں بعض بیکٹیریا ایسے بھی ہیں جو ڈیزل ایندھن سے ملتے جلتے ہائیڈرو کاربنز تیار کررہے ہیں۔ اس سے قبل سمندری الجی کو بھی عین یہی کام کرتے دیکھا گیا ہے۔
ماہرین نے اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت کو لازمی قرار دیا ہے لیکن ان کا خیال ہے کہ پانی کی اس گہرائی میں شدید دباؤ سے نبرد آزما ہونے کے لیے بیکٹیریا خود کو بدل کر ہائیڈرو کاربنز کھانے لگے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔