- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی آج رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
- خاتون کو 54 سال سے گمشدہ اپنی منگنی کی انگوٹھی واپس مل گئی
- پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم دورے پر برطانیہ پہنچ گئی
- اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دینے والے کا حشر 9 مئی والوں جیسا ہوگا، شرجیل میمن
- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
گزشتہ برس تباہ ہونے والے جنگلات کا رقبہ بیلجیئم کے برابر نکلا
میری لینڈ: عالمی جنگلات سے متعلق ایک پریشان کُن خبر آئی ہے کہ صرف 2018ء میں کرہ ارض پر 1 کروڑ 20 لاکھ ہیکٹر رقبے پر محیط درخت ختم ہوگئے جبکہ ان میں بنیادی بارانی جنگلات (پرائمری رین فاریسٹ) پر مشتمل 36 لاکھ ہیکٹر رقبہ بھی شامل ہے جو اب دنیا میں موجود نہیں اور یہ رقبہ یورپ کے ایک اہم ملک بیلجیئم کے برابر ہے۔
واضح رہے کہ ماہرین نے 2001ء سے عالمی جنگلات کے رقبے کا حساب رکھنا شروع کیا اور اس کے بعد سے کسی ایک سال میں جنگلات کی یہ چوتھی بڑی کمی ہے جس کے اعداد و شمار یونیورسٹی آف میری لینڈ نے گلوبل فاریسٹ واچ کے تحت جاری کیے ہیں۔
منطقہ حارہ (ٹراپیکل) خطے کے بنیادی بارانی جنگلات وہ جنگلات ہیں جو بہت قدیم ہیں جن میں سیکڑوں بلکہ ہزاروں سال پرانے درخت موجود ہیں، ایسےدرخت کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے میں بے مثال ہیں اور ان پر رنگا رنگ جنگلی حیات چہکتی ہے، انہی جنگلات میں تیندوے، چیتے، پہاڑی گوریلے، اورنگ اٹن اور دیگر نایاب ترین جانور رہتے ہیں۔ اگر ایک مرتبہ جنگل اجڑ جائے تو یہ کبھی اپنی اصل حالت پر نہیں آسکتا۔
ڈیٹا سے ظاہر ہے کہ حکومتوں کی جانب سے جنگلات بچانے کے اہم اقدامات کے باوجود سال 2016ء اور 2017ء میں بھی بنیادی بارانی جنگلات شدید متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ جنگلوں میں لگنے والی آگ کو بھی قرار دیا جارہا ہے۔
سال 2002ء میں انڈونیشیا اور برازیل جنگلات تیزی سے کھودینے والے دو بڑے ممالک میں شامل تھے لیکن 2018ء میں جنگلات کے نقصان کا 46 فیصد انڈونیشیا میں ہوا جبکہ کولمبیا، کوٹے ڈی آئیووری، گھانا، کانگو اور دیگر ممالک میں یہ نقصان بہت بڑھا ہے۔
ایک اور مثال بولیویا کی ہے جہاں کھیتی باڑی کے لیے جنگلات کو تیزی سے تباہ کیا جارہا ہے اور یہ رجحان ہر ملک میں نمایاں ہے۔ رپورٹ کے مطابق بنیادی بارانی جنگلات کا نقصان ذیلی صحارائی افریقا اور مڈغاسکر میں دیکھا گیا ہے۔ مڈغاسکر وہ اہم مقام ہے جہاں انتہائی قیمتی جنگلی حیات پرندوں، جانوروں اور مچھلیوں کی صورت میں موجود ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔