- سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس گرفتار
- کرغزستان میں پھنسے طلبا سے متعلق تشویش ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- کرغزستان سے مزید ساڑھے تین سو طلبا وطن واپس پہنچ گئے
- اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے تحاشہ استعمال سے پاکستان میں سالانہ 7 لاکھ اموت
- اسحٰق ڈار کا سعودی ہم منصب سے رابطہ، محمد بن سلمان کے دورے کی تیاریوں کا جائزہ
- ہیٹ ویو کا خدشہ؛ سندھ میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی
- فالج کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز مسافر طیارے پر کام جاری
- والدین نے بشکیک سے طلبا کو مفت لانے کے حکومتی دعوؤں کو جھوٹا قرار دے دیا
- ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
- دنیا کا سب سے چھوٹا فنگر فِش سینڈویچ
- غیرملکی کمپنی پاکستان میں لائٹ ویٹ طیاروں کی مینوفیکچرنگ پر آمادہ
- ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کی پیشگوئی
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار جھیل میں ڈوب کر ہلاک
- ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، تلاش جاری
- ایوان صدر کا کرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ، طلبا کی حفاظت کیلیے اقدامات کی ہدایت
- اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اہم رکن کی مستعفی ہونے کی دھمکی
- کراچی: پولیس اہلکار شارٹ ٹرم اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلے
- امتحانات آن لائن لیے جائیں گے، طلبا اپنے وطن واپس جاسکتے ہیں، کرغز وزارت تعلیم کا اعلامیہ
- راولپنڈی پولیس پر حملوں میں ملوث دہشت گرد ٹانک میں ہلاک
5 سال تک کے بچوں کیلیے ٹی وی، ٹیبلٹ اور موبائل فون دیکھنے کی حد مقرر
واشنگٹن: پہلی مرتبہ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے نومولود سے لے کر پانچ سال سے کم عمر تک کے بچوں کے لیے ٹی وی، ٹیبلٹ اور موبائل فون دیکھنے کی ایک حد مقرر کی ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر بچہ 5 سال سے کم ہے تو اسے ایک گھنٹے تک اسکرین دکھایا جاسکتا ہے جبکہ ایک سال سے کم عمر بچے کو سختی سے اسکرین سے دوررکھا جائےناکہ انہیں گھنٹوں کارٹونوں سے بہلایا جائے۔
اقوامِ متحدہ کے تحت عالمی ادارہ برائے صحت امریکی اکادمی برائے اطفال کی ہدایات کی روشنی میں یہ تفصیلات جاری کی ہیں جنہیں اب ایک کانفرنس میں بھی پیش کیا جائے گا۔ اقوامِ متحدہ نے باضابطہ طور پر کہا ہے کہ ایک سال سے کم عمر کےبچوں کی بصارت تشکیل پارہی ہوتی ہے اور اس لیے انہیں ایک منٹ کے لیے بھی ٹی وی یا اسکرین کو دیکھنے نہ دیں جبکہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ اسکرین دکھایا جائے۔ بچے کو چپ کرانے کے لیے بار بار ٹیبلٹ یا فون دینے سے گریز کیا جائے۔
اسی طرح ایک سال سے کم عمر بچوں کو بھرپور نیند بھی ملنی چاہیے۔ ہاں اگر بچے کی عمر ایک سے دو سال ہوجائے تو اسکرین ٹائم ایک گھنٹے سے بھی کم رکھا جائے جبکہ اسے کم ازکم تین گھنٹے کی کوئی جسمانی سرگرمی یا کھیل میں مصروف رکھا جائے۔
لیکن امریکی ماہرین اس سے بھی سخت واقع ہوئے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ 18 ماہ سے کم عمر کے بچوں کو ہرطرح کے اسکرین سے دور رکھا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔