- غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوگا، حماس
- اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل معمہ بن گیا
- لاہور؛ ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال موخر
- وزیراعظم کا 9 مئی کو شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریب کے انعقاد کا فیصلہ
- موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
- 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
- وزیر داخلہ کا ملتان کچہری چوک نادرا سینٹر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
- بلوچستان کے مستقبل پر تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کرینگے، آصف زرداری
- وزیراعظم کا یو اے ای کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، جلد ملاقات پر اتفاق
- انفرااسٹرکچر اور اساتذہ کی کمی کالجوں میں چار سالہ پروگرام میں رکاوٹ ہے، وائس چانسلرز
- توشہ خانہ کیس کی نئی انکوائری کیخلاف عمران خان اور بشری بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
- فاسٹ ٹریک پاسپورٹ بنوانے کی فیس میں اضافہ
- پیوٹن نے مزید 6 سال کیلئے روس کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا
- سعودی وفد کے سربراہ سے کابینہ کی تعریف سن کر دل باغ باغ ہوگیا، وزیر اعظم
- روس میں ایک فوجی اہلکار سمیت دو امریکی شہری گرفتار
- پاسکو کی گندم خریداری کا ہدف 14 لاکھ ٹن سے 18 لاکھ ٹن کرنے کی منظوری
- نگراں دور میں گندم درآمد کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، انوار الحق کاکڑ
- ایم کیوایم پاکستان نے پیپلزپارٹی سے 14 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ مانگ لی
- پاک-ایران گیس پائپ لائن پر ہر فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا جائے گا، نائب وزیراعظم
- ڈالر کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کم ہوگئے
5 سال تک کے بچوں کیلیے ٹی وی، ٹیبلٹ اور موبائل فون دیکھنے کی حد مقرر
واشنگٹن: پہلی مرتبہ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے نومولود سے لے کر پانچ سال سے کم عمر تک کے بچوں کے لیے ٹی وی، ٹیبلٹ اور موبائل فون دیکھنے کی ایک حد مقرر کی ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر بچہ 5 سال سے کم ہے تو اسے ایک گھنٹے تک اسکرین دکھایا جاسکتا ہے جبکہ ایک سال سے کم عمر بچے کو سختی سے اسکرین سے دوررکھا جائےناکہ انہیں گھنٹوں کارٹونوں سے بہلایا جائے۔
اقوامِ متحدہ کے تحت عالمی ادارہ برائے صحت امریکی اکادمی برائے اطفال کی ہدایات کی روشنی میں یہ تفصیلات جاری کی ہیں جنہیں اب ایک کانفرنس میں بھی پیش کیا جائے گا۔ اقوامِ متحدہ نے باضابطہ طور پر کہا ہے کہ ایک سال سے کم عمر کےبچوں کی بصارت تشکیل پارہی ہوتی ہے اور اس لیے انہیں ایک منٹ کے لیے بھی ٹی وی یا اسکرین کو دیکھنے نہ دیں جبکہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ اسکرین دکھایا جائے۔ بچے کو چپ کرانے کے لیے بار بار ٹیبلٹ یا فون دینے سے گریز کیا جائے۔
اسی طرح ایک سال سے کم عمر بچوں کو بھرپور نیند بھی ملنی چاہیے۔ ہاں اگر بچے کی عمر ایک سے دو سال ہوجائے تو اسکرین ٹائم ایک گھنٹے سے بھی کم رکھا جائے جبکہ اسے کم ازکم تین گھنٹے کی کوئی جسمانی سرگرمی یا کھیل میں مصروف رکھا جائے۔
لیکن امریکی ماہرین اس سے بھی سخت واقع ہوئے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ 18 ماہ سے کم عمر کے بچوں کو ہرطرح کے اسکرین سے دور رکھا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔