- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
کچھوے کے بچوں کی بڑی تعداد پلاسٹک سے مرنے لگی
برسبین/پرتھ : سمندروں میں اندھا دھند پھینکا جانے والا پلاسٹک ہر طرح کی پالتو مچھلیوں سے لے کر وھیل تک کو یکساں طور پر تباہ کررہا ہے اور اب ایک مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آسٹریلیا کے سمندروں میں پائے جانے والے جتنے مردہ کچھوے کے بچے ملے ہیں ان کی نصف تعداد پلاسٹک سے ہلاک ہوئی ہے اور بعض کے پیٹ میں پلاسٹک کا کچرا بھرا ہوا تھا۔
اس سے قبل سائنس داں کہہ چکے ہیں کہ پلانکٹن سے لے کر وھیل تک سب ہی پلاسٹک کے شکار ہیں اور ہر سال عالمی سمندروں میں ایک کروڑ ٹن پلاسٹک پھینکا جارہا ہے۔ اس سے قبل کئی مردہ وھیل کے پیٹ سے 12 کلوگرام تک پلاسٹک برآمد ہوا ہے اور اب کچھوے کے ننھے اور معصوم بچے بھی اس کے شکار ہورہے ہیں۔
دوسری جانب سمندری کوڑے اور مچھلیوں کے جال بھی سمندری کچھووں کو تباہ کررہے ہیں اور اس طرح سمندروں کو صاف رکھنے والے خوبصورت کچھوے تیزی سے ہلاک ہورہے ہیں۔ کچھ اقسام کے پلاسٹک جانوروں کے معدے کو نقصان پہنچائے بغیر باہر نکل جاتے ہیں لیکن ان کی بہت بڑی تعداد آنتوں اور معدے میں جمع ہوجاتی ہے جس سے یہ جانور مرجاتے ہیں۔
ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع ایک رپورٹ میں کامن ویلتھ سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن (سی ایس آئی آر او) آسٹریلیا سے وابستہ ڈاکٹر بریٹا ڈینس اور ان کے ساتھیوں نے لگ بھگ 1000 مردہ کچھووں کا جائزہ لے کر کہا ہے کہ کچھوے جتنے چھوٹے ہوں گے پلاسٹک سے مرنے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوجاتا ہے۔
ماہرین نے دیکھا کہ انڈے سے باہر آتے ہی بہت چھوٹے بچے اس سے متاثر ہوتے ہیں اور اس طرح ان کی نصف تعداد مردہ پائی گئی ہے۔ ان سے قدرے بڑے بچوں کی 25 فیصد تعداد موت کی شکار ہوئی جبکہ بڑے کچھووں کی 15 فیصد تعداد موت کے کنارے دیکھی گئی۔
ماہرین نے اندازہ لگایا کہ اگر کچھوے کا ایک بچہ پلاسٹک کے صرف 14 ٹکڑے نگل لے تو وہ اس کی موت کے امکانات 50 فیصد تک پہنچ جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سمندری کچھووں کی 60 فیصد تعداد یا تو معدوم ہوچکی ہے یا فنا کے دہانے پر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔