- کھارادر میں گارڈ کے سر پر ہتھوڑا مار کر پستول چھین لیا گیا، ویڈیو وائرل
- ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، سندھ پولیس کی نئی گاڑیوں کے لیے کروڑوں کے فنڈز منظور
- کوئٹہ سریاب روڈ پر پولیس موبائل پر حملہ، جوابی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک
- مسافروں کی حفاظت کیلیے ہر گاڑی میں ایک اہلکار سوار ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان
- لاہور میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی تیز رفتار گاڑی نے اکلوتے بچے کو کچل ڈالا
- گندم درآمد اسکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی کی انوارالحق کاکڑ یا محسن نقوی کو طلب کرنے کی تردید
- فیصل کریم کنڈی نے گورنر کے پی کا حلف اٹھا لیا، وزیراعلیٰ کی تقریب میں عدم شرکت
- پاکستانی نژاد صادق خان ریکارڈ تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب
- وفاقی حکومت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم خریدے گی، وزیراعظم
- باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی اور پڑوسی کے لڑکے کو قتل کردیا
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 دہشت گرد ہلاک
- فواد چوہدری 9 مئی سے جڑے 8 مقدمات میں شامل تفتیش
- آڈیو لیکس کیس میں آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سربراہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری، جرمانہ عائد
- ملازمت کے امیدوار کا آجر کو سی وی دینے کا انوکھا طریقہ
- اے آئی ٹیکنالوجی ایمرجنسی صورتحال میں مفید نہیں، ماہرین
- ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
- باکسر عامر خان کو پاک فوج نے اعزازی کیپٹن کے رینکس سے نواز دیا
- ایپل کی آئی فون صارفین کو مشکل سے نکالنے کے لیے کوشش جاری
- پی ٹی اے کا نان فائلرز کی سم بلاک کرنے سے انکار
- عالمی عدالت انصاف امریکا و اسرائیل کی دھمکیوں پر برہم، انصاف میں مداخلت قرار دے دیا
ہمارے بچے کو کیوں مارا؟ کوے تین برس سے ایک شخص کے دشمن
مہاراشٹر: بھارت میں کوے گزشتہ تین برس سے ایک شخص کو نشانہ بنارہے ہیں جس کے ہاتھوں میں غلطی سے کوے کا ایک بچہ مرگیا تھا۔ اب اس بچے کے والدین گھر سے نکلتے ہی اس پر حملہ کردیتے ہیں۔
مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں سملہ کا مزدور شِیوا کیوٹ ہے جو روزانہ کووں کے عتاب کا نشانہ بنتا ہے اور یہ سلسلہ تین سال سے جاری ہے۔ تین سال قبل ایک دن شیوا اپنی راہ پر چل رہے تھے کہ انہوں نے کوے کے ایک بچے کو ایک جال میں پھنسا دیکھا۔
شیوا نے اسے نکالنے کی بہت کوشش کی لیکن کوے کا نیم مردہ بچہ ان کے ہاتھوں میں مرگیا اور اوپر منڈلاتے کوے یہ سمجھے کہ شیوا نے اسے مارا ہے۔ اب بچے کے رشتے دار کوے شیوا کو پہچانتے ہوئے روز اس پر حملہ آور ہوتے ہیں لیکن اکثر مرتبہ ایک ہی کوا بار بار اسے ٹھونگیں مارتا ہے۔ اب ان سے بچنے کے لیے شیوا نے ایک چھڑی کا انتظام کررکھا ہے۔
شیوا نے بتایا کہ’ میں پرندے کو بچانے کی کوشش کررہا تھا اور وہ میرے ہاتھوں میں دم توڑ گیا اب کوے سمجھتے ہیں کہ ان کے بچے کو میں نے مارا ہے اس لیے اب میں اپنی حفاظت کے لیے ایک چھڑی اپنے ساتھ رکھتا ہوں‘۔
اس گاؤں میں کوے کسی اور عورت یا مرد کو نشانہ نہیں بناتے اور وہ صرف شیوا کے پیچھے ہی پڑے رہتے ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ شیوا جیسے ہی گھر سے نکلتا ہے تو لوگ ٹھہر کر دیکھتے ہیں اس بار کونسا پرندہ اس پر حملہ آور ہوتا ہے۔ بسا اوقات شیوا چونچ یا ناخن سے مجروح ہوتے ہیں کیونکہ کوےاچانک بہت تیزی سے حملہ آور ہوتے ہیں۔
شیوا نے بتایا کہ کوے کبھی کبھار لڑاکا جیٹ طیاروں کی طرح آتے ہیں اور مجھ پر حملہ کرتے ہیں، بسا اوقات اوپر اڑتا کوا یک دم ہوا میں جست لگا کر نیچے آتے ہوئے مجھ پر جھپٹتا ہے۔
اس واقعے پر بھوپال کی برکت اللہ یونیورسٹی میں جانوروں کے رویوں کے ماہر اشوک کمار نے کہا کہ کووں کی یادداشت بہت تیز ہوتی ہے اور اگر کوئی ان کے ساتھ برا سلوک کرے تو وہ اسے بھولتے نہیں، اسی طرح ان میں بدلہ لینے کی عادت بھی ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔