- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
- امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئے؛ جنگ بندی کیلیے پُرعزم
- دورہ انگلینڈ کیلیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کا اعلان، ندا ڈار کپتان برقرار
- توشہ خانہ تحقیقات؛ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
- پی آئی اے کی نجکاری میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی
بھارت میں جنسی ہراسانی پر مسلمان طالبہ کی خودکشی، والد کی دُہائیاں
چینائی: بھارت میں مسلمان طالبہ فاطمہ لطیف نے 2 پروفیسرز کی جانب سے جنسی ہراسانی پر ہوسٹل کے کمرے کے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کرلی تھی اور مجبور والدین مودی سرکار کے دور میں انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مدراس کی ایک یونیورسٹی میں فاطمہ لطیف نامی طالبہ نے ہوسٹل کے کمرے میں چھت کے پنکھے سے لٹک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔ طالبہ کے موبائل فون سے ملنے والی پیغامات میں ہوشربا انکشاف ہوئے ہیں. 18 سالہ طالبہ نے اپنے موبائل فون پر خودکشی سے متعلق ایک نوٹ بھی چھوڑا ہے جس میں خودکشی کی وجہ اپنے 2 فیکلٹی ممبرز کو قرار دیا ہے۔
طالبہ کی بہن عائشہ لطیف نے تدفین کے بعد اپنی بہن کا موبائل فون آن کیا تھا تو اس میں پروفیسرز کے نازیبا اور دھمکی آمیز میسیجز موجود تھے، ان پیغامات میں فاطمہ لطیف کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ طالبہ کے والد نے پولیس کو یہ پیغامات بھی دکھائے۔
پولیس کی جانب سے غیرسنجیدہ رویے کے باعث طالبہ کے والد نے کیرالہ کے وزیراعلیٰ سے بیٹی کی خودکشی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے لیکن تاحال طالبہ کی خودکشی کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے اور ملزمان کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔