- قومی ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ کے شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ڈاکوؤں کا نیا طریقہ واردات، حیدرآباد سے کراچی آنیوالی پوری وین لوٹ لی
- اسلام آباد میں رہنے والے چینی شہریوں کا ڈیٹا مرتب، سکیورٹی سخت کردی گئی
- گندم سمیت دیگر اشیا کی اسمگلنگ میں کسٹمز اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف
- پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کے بھائی پختونخوا حکومتی ٹیم سے فارغ
- سلمان بٹ کا محمد حارث کو اپنے اوپر نظرثانی کا مشورہ
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت کم ہو گئی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کرنے کا نوٹس لے لیا، تحقیقات کا حکم
- پی ایس ایل کی لیگ کمشنر نائلہ بھٹی بھی مستعفی ہوگئیں
- پولیس اہلکاروں کے ٹارگٹ کلر کے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات
- آڈیو لیکس کیس؛ آئی بی کی بینچ پر اعتراض واپس لینے کی درخواست خارج
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی مضبوط بیٹنگ لائن اَپ ہے؟ وان نے بتادیا
- اسحاق ڈار کی نائب وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست پر دلائل طلب
- سندھ ہائیکورٹ کا تھانوں کی زمین پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف فوری کارروائی کا حکم
- انتخابی فائدے کیلیے مودی مسلم دشمنی میں زہرآلود تقاریر کررہے ہیں، عالمی میڈیا
- سرحدی کشیدگی؛ ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ
- اے ڈی بی اور ملکی اداروں کا معاشی کارکردگی پراطمینان کا اظہار
- کراچی:غیرقانونی تعمیرات کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کاحکم
- سندھ کابینہ، گاڑیوں کی پریمیم نمبر پلیٹس متعارف کرانیکا فیصلہ
- لاہور؛ نوبیاہتا دلہن کی فلیٹ سے پھندا لگی لاش برآمد
ٹرمپ کا جنگی جرائم کے مرتکب 3 امریکی فوجیوں کی سزا ختم کرنے کا اعلان
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنگین جنگی جرائم میں ملوث امریکی فوج کے 3 افسران کی سزائیں ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے قتل اور جنگی جرائم کے مرتکب 3 اعلیٰ سطح کے امریکی فوج کے افسران کو معاف کر دیا ہے، جس کے بعد ان افسران کی سزا ختم ہوجائے گی اور انہیں رہا کردیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کے حکم سے فائدہ اُٹھانے والوں میں امریکی فوج کے فرسٹ لیفٹیننٹ کلنٹ لورینس بھی شامل ہیں، جنہوں نے 2012 کو افغانستان میں 3 افغان شہریوں پر فائرنگ کا حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں 2 شہری ہلاک ہو گئے تھے، شہریوں کے غیر مسلح ہونے کے باوجود کلنٹ لورینس نے اپنے ماتحتوں کو افغان شہریوں کی گرفتاری کے بجائے گولیوں سے بھون ڈالنے کا حکم دیا تھا۔
معصوم شہریوں کو ہلاک کرنے کا حکم دینے کے جرم میں فرسٹ لیٹیننٹ کلنٹ لورینس کو 19 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ گزشتہ 6 سال سے اپنی سزا کاٹ بھی رہے تھے تاہم اب امریکی صدر کے حکم کی تعمیل میں کلنٹ لورینس کو رہائی مل جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے اس کے ساتھ ساتھ امریکی فوج کے اعلیٰ سطح کے سابق رکن اور ویسٹ پوائنٹ کے گریجویٹ میٹ گولسٹین کے لیے بھی معافی کا اعلان کیا، جن پر 2010 میں طالبان کے ایک مبینہ بم ساز کو گرفتار کرنے کے بجائے فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام تھا۔ صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں گولسٹین کو امریکی فوج کا ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ گولسٹین کو اپنے ہی ملک کی جانب سے سزائے موت سے بچایا ہے۔
علاوہ ازیں صدر ٹرمپ نے امریکی بحریہ کے ایک افسر ایڈورڈ کیلاگھر کے عہدے سے تنزلی کے حکم نامے کو بھی واپس لے لیا جن پر عراق میں داعش کے زخمی کم سن شدت پسند کو چاقو کے وار سے قتل کرنے کے علاوہ متعدد معصوم شہریوں کو قتل کرنے کے بعد لاشوں پر کھڑے ہوکر تصاویر بنانے کا بھی الزام تھا۔
ادھر امریکی بحریہ کے سابق ایڈمرل جیمز اسٹیوریڈس کا جنگی جرائم میں ملوث فوجی اہلکاروں کی رہائی کے حکم نامے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اچھی مثال قائم نہیں۔ ان اہلکاروں کو فوجی ٹرائل کے بعد سزائیں دی گئی تھیں اور صدارتی حکم سے فوجی ٹرائل سسٹم پر حرف آتا ہے۔
دوسری جانب نیٹو اتحادی افواج کے سابق کمانڈر پیٹ بٹی گیگ نے بھی امریکی صدر کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے فوجی اہلکاروں کو معافی دینا فوجی نظام پر سوالیہ نشان کھڑا کرنے کے مترادف اور نظم و ضبط اور قانون کی عمل داری کی توہین ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔