- پنجاب پولیس نے 08 سالہ بچی کو ونی کی بھینٹ چڑھنے سے بچا لیا
- حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا، وزیر خزانہ
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ایئرفورس کے قافلے پر حملہ؛ 1 ہلاک اور 4 زخمی
- پی ٹی آئی کا شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ
- گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے عہدے کا حلف اٹھالیا
- کراچی اور لاہور میں ایک پاسپورٹ دفتر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا فیصلہ
- پرویز الٰہی کو جیل سے اسپتال یا گھر منتقل کرنے کی درخواست منظور
- کراچی میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے 2 دوست جاں بحق
- سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل
- پختونخوا حکومت کاشتکاروں سے 29 ارب روپے کی گندم خریدنے کیلیے تیار
- حماس کی اسرائیلی فورسز پر راکٹوں کی بوچھاڑ، 3 فوجی ہلاک، 11 زخمی
- گندم اسکینڈل؛ کون سی راکٹ سائنس ہے؟
- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
اردو کے عہد سازشاعر فیض احمد فیض کی 35 ویں برسی
کراچی: اردو کے عہد ساز اور انقلابی شاعر فیض احمد فیض کو دنیا سے رخصت ہوئے 35 برس بیت گئے لیکن وہ آج بھی اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
انقلابی شاعری کی تاریخ فیض کے تذکرے کے بغیرمکمل ہی نہیں ہوسکتی۔ فیض احمد فیض نے اپنی انقلابی فکراورعاشقانہ لہجے کو ملا کرایک ایسا لہجہ اپنایا جس سے اردو شاعری میں ایک نئی جمالیاتی شان پیدا ہوگئی۔ ان کے سیاسی خیالات وافکارآفاقی ہیں۔ اسی لیے ان کی شاعری آج کی شاعری نظرآتی ہے۔
فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے تدریسی مراحل اپنے آبائی شہر اورلاہورمیں مکمل کیے، اپنے خیالات کی بنیاد پر1936 میں ادبا کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے اور اسے بام عروج پربھی پہنچایا، درس و تدریس چھوڑ کردوسری جنگ عظیم میں انہوں نے برطانوی فوج میں شمولیت اختیارکی لیکن بعد میں ایک بار پھرعلم کی روشنی پھیلانے لگے جوزندگی کے آخری روزتک جاری رہی۔
فیض کی شاعری کے انگریزی، جرمن، روسی، فرنچ سمیت مختلف زبانوں میں تراجم شائع ہو چکے ہیں، ان کے مجموعہ کلام میں ’’نسخہ ہائے وفا‘‘، ’’نقش فریادی‘‘، ’’نقش وفا‘‘، ’’دست صبا‘‘، ’’دست تہہ سنگ‘‘، ’’سر وادی سینا‘‘، ’’زنداں نامہ‘‘ اور دیگر قابل ذکر ہیں۔ فیض احمد فیض وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں 1963 میں لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فیض کی شاعری مجازی مسائل پر ہی محیط نہیں بلکہ انہوں نے حقیقی مسائل کو بھی موضوع بنایا۔
فیض کی فلمی انڈسٹری کے لیے خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ان کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اورجگجیت سنگھ جیسے گلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا جب کہ انہوں نے درجنوں فلموں کے لئے غزلیں، گیت اورمکالمے بھی لکھے۔ فیض نے ثابت کیا کہ حق گوئی کسی ایک کے لیے نہیں بلکہ ہر خطے اور زمانے کے لیے ہوتی ہے۔ انقلابی شاعر فیض احمد فیض 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔