- سیمنٹ سیکٹر نے ٹیکس کریڈٹ کا مطالبہ کر دیا
- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
بھارت اور بنگلا دیش خطرناک ترین سمندری طوفان کی زد میں
نئی دہلی: خطرناک ترین سمندری طوفان ’امفین‘ بھارت کی مشرقی ریاستوں اور بنگلا دیش کے ساحل سے ٹکرا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 1999 کے بعد خلیج بنگال میں آنے والا خطرناک ترین سمندری طوفان بھارت اور بنگلا دیش کے ساحلوں سے ٹکرا گیا جس کے بعد تیز اور موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جب کہ مٹی کے بڑے تودے گرنے کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 سالہ تاریخ کے خوفناک سمندری طوفان سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے، بھارت اور بنگلا دیش کے ساحلی علاقوں سے لاکھوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ طوفان چار گھنٹے کے بعد آگے بڑھ جائے گا۔
سمندری طوفان کے باعث ہونے والی بارشوں نے سب سے زیادہ نقصان سندربان جنگل کو پہنچایا ہے جو بھارت اور بنگلادیش کے درمیان سے گزرتا ہے اور جسے یونیسکو نے قومی ورثہ قرار دیا ہے۔ اس جنگل میں 98 نایاب چیتوں کو افزائش نسل کے لیے رکھا گیا ہے۔
دونوں ممالک کی حکومتوں نے پہلے ہی ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے روک دیا تھا جب کہ ساحلی آبادی کو بھی خالی کرالیا گیا تھا تاہم مسلسل ہونے والی بارشوں نے مکانات اور نافر اسٹریکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں تاہم مصدقہ تعداد سامنے نہیں آسکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔