- ٹی20 ورلڈکپ 2024؛ پاک بھارت ٹیمیں سیمی فائنل تک نہیں پہنچیں گی
- ڈی جی خان؛ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 7اہلکار زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ قومی ٹیم میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر کیلئے کانٹے کا مقابلہ
- ہم محنت کش جگ والوں سے!
- کراچی میں جمعے سے گرمی کی لہر میں کمی متوقع
- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
- لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چُرا کر فروخت کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی عائد
- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی 2025؛ ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
کورونا وائرس کی روایتی چینی دوا کی پاکستان میں طبّی آزمائشوں کا آغاز
کراچی: جامعہ کراچی کے ڈاکٹر پنجوانی مرکز برائے سالماتی طب و ادویاتی تحقیق (پی سی ایم ڈی) میں انڈس ہاسپٹل کے تعاون سے ناول کورونا وائرس کے خلاف مؤثر چینی دوا کی طبّی آزمائشوں (کلینیکل ٹرائلز) کا آغاز ہوگیا ہے۔ یہ بات بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے ایک اجلاس کے دوران بتائی۔
تفصیلات کے مطابق ’’پی سی ایم ڈی‘‘ کے ذیلی ادارے، سینٹر فار بایو ایکوی ویلنس اسٹڈیز اینڈ کلینیکل ریسرچ (سی بی ایس سی آر) میں ’’جنہوا کنجن گرینولس‘‘ نامی یہ روایتی چینی دوا آئندہ پانچ سے دس دنوں کے دوران کووِڈ 19 کے ایسے 300 پاکستانی مریضوں پر آزمائی جائے گی جو اس وائرس سے معتدل طور پر متاثر ہیں۔ یعنی ان میں یہ بیماری موجود تو ہے لیکن بہت شدید کیفیت میں نہیں۔
واضح رہے کہ بایو ایکوی ویلنس میں عام طور پر قدیم اور روایتی ادویہ کے اثرات پر جدید سائنسی اصولوں کے مطابق تحقیق کرکے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ آیا یہ ادویہ آج کے دور کی ایلوپیتھک دواؤں جیسے اثرات رکھتی ہیں یا نہیں۔
مذکورہ چینی دوا مختلف قدرتی جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ سیکڑوں سال سے استعمال ہورہی ہے جسے حالیہ عالمی وبا کا باعث بننے والے ناول کورونا وائرس کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر مفید پایا گیا۔ تاہم اس پر جدید طبّی تقاضوں اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی وضع کردہ گائیڈ لائنز کی مطابقت میں تحقیق ہونا باقی تھی۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے اجلاس کو بتایا کہ یہ طبّی آزمائشیں ’’نیشنل بایو ایتھکس کمیٹی‘‘ اور ’’ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان‘‘ (ڈریپ) کی منظوری سے شروع کی جارہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سینٹر فار بایو ایکوی ویلنس، جامعہ کراچی دراصل ’’ڈریپ‘‘ کے جاری کردہ ایک لائسنس کے تحت ملکی اور غیر ملکی مارکیٹ کو کلینیکل ٹرائلز (طبّی آزمائشوں) کی سہولت فراہم کرنے کےلیے ایک کنٹریکٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت سے کام کرتا ہے جو چینی اور مغربی ممالک کی ادویاتی کمپنیوں کو یہ سہولت فراہم کرتا رہا ہے۔
اس اجلاس میں سینٹر فار بایو ایکوی ویلنس کے سربراہ اور اس کلینیکل ٹرائل کے نگراں پروفیسر ڈاکٹر رضا شاہ کے علاوہ شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی، وزیر اعظم پاکستان کی ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمان (ایف آر ایس)، چیئر پرسن ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ محترمہ نادرہ پنجوانی اور حسین ابراہیم جمال فاؤنڈیشن کے سربراہ عزیز لطیف جمال بھی موجود تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔