- شمالی کوریا نے غباروں کے ذریعے کچرے کے تھیلے جنوبی کوریا میں گرا دئیے
- لاہور: مضر صحت نوڈلز کھانے سے بہن بھائی جاں بحق
- کراچی: 100 روپے کیلئے سرکہ پینے کی شرط طالب علم کی جان لے گئی
- گلشن معمار میں مبینہ ڈکیتی مزاحمت پر گولی لگنے سے واٹر بورڈ کا عہدیدار جاں بحق
- ترک صدر طیب اردوان کا ‘عالم اسلام’ سے غزہ کے معاملے پر کارروائی کا مطالبہ
- پشاور: جمعیت کے کارکنوں کی رکاوٹیں توڑ کر امریکی سفارتخانے جانے کی کوشش
- پاک-چین نئے فضائی مال بردار روٹ کا آغاز، پہلا طیارہ کراچی ایئرپورٹ پر لینڈ
- پاکستان نے آسٹریلیا کو شکست دے کر والی بال سیریز جیت لی
- اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کا ڈی ایس پی چوری کی موٹرسائیکلیں فروخت کرتے پکڑا گیا
- پاکستان کا خیرسگالی کا اقدام، انسانی اسمگلنگ کی شکار خاتون سمیت 4 بھارتی رہا
- پاکستانی ملک شکیل اکرم لندن کی سب سے بڑی کونسل ہونسلو کے ڈپٹی مئیر منتخب
- کراچی؛ قوت گویائی سے محروم بچی 13 ماہ بعد بازیاب، والدہ کے حوالے
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی، سرمایہ کاروں کو ایک کھرب کا نقصان
- کے الیکٹرک کی جانب سے سرکاری اداروں پر اربوں روپے کی اوور بلنگ کا انکشاف
- کراچی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ، کل درجہ حرارت 43 ڈگری ہونے کا امکان
- برطانیہ بھی اپنی غلطیوں کا ازالہ کرے، سپریم کورٹ کا برطانوی ہائی کمشنر کو خط
- خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قومی خیر سگالی سفیر مقرر
- نئی دہلی میں سورج آگ برسانے لگا؛ بھارتی تاریخ کا سب سے گرم دن
- کراچی: بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- کراچی پورٹ پر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا بحری جہاز لنگر انداز
جنوبی کوریا میں بھی اصل جیسی ’’کمپیوٹرائزڈ‘‘ نیوز کاسٹر خبریں پڑھنے لگی
سیئول: جنوبی کوریا کے ایک مقامی ٹی وی چینل نے گزشتہ دنوں ایک ایسی نیوز کاسٹر متعارف کروائی ہے جو اپنے چہرے، آواز، تاثرات، حرکات و سکنات اور لب و لہجے تک سے بالکل اصلی اور جیتی جاگتی نیوز کاسٹر لگتی ہے لیکن حقیقت میں اس کا کوئی وجود نہیں بلکہ اسے کمپیوٹر کی مدد سے بنایا گیا ہے۔
اس کمپیوٹرائزڈ نیوز کاسٹر کو جنوبی کوریا کے ٹی وی چینل ’’ایم بی این‘‘ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تعلق رکھنے والی ایک مقامی کمپنی ’’منی برین‘‘ کے تعاون سے تیار کروایا ہے۔
یہ ورچوئل نیوز کاسٹر ایک حقیقی ٹی وی میزبان ’’کِم جُو ہا‘‘ کی کمپیوٹرائزڈ نقل ہے جو نہ صرف دیکھنے میں اس جیسی ہے بلکہ ہونٹ ہلانے سے لے کر چھوٹی بڑی تمام حرکات (مثلاً بے دھیانی میں خاص انداز سے قلم ہلانے) تک، ہر اعتبار سے یہ اصل نیوز کاسٹر ہی کی ہوبہو نقل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا نام بھی ’’اے آئی کِم‘‘ رکھا گیا ہے۔
اے آئی کِم کی تیاری میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے ایک جدید ترین شعبے ’’ڈِیپ فیک‘‘ (Deep Fake) سے استفادہ کیا گیا ہے، جس کے تحت بالکل اصل جیسی دکھائی دینے والی جعلی تصویروں کے علاوہ منظر میں ایک انسان کا چہرہ دوسرے انسان کے چہرے پر اس طرح چپکایا جاسکتا ہے کہ وہ بالکل اصل دکھائی دیتا ہے۔
منی برین کے ماہرین نے ’’کِم جُو ہا‘‘ کی دس گھنٹے طویل ریکارڈنگ استعمال کرتے ہوئے، ڈیپ فیک کی مدد سے ’’اے آئی کِم‘‘ تیار کی، جس نے پہلی بار 6 نومبر کو ٹی وی پر خبریں پڑھیں۔ جب ناظرین کو معلوم ہوا کہ ان کے سامنے اصل خاتون کی جگہ ’’اے آئی کیریکٹر‘‘ نے خبریں پڑھی ہیں تو ان کا ردِ عمل بے یقینی اور تعریف پر مبنی تھا۔
بعد ازاں اے آئی کِم نے اصل کِم جُو ہا سے گفتگو میں اپنے متعلق تفصیل سے بتایا کہ اسے کیسے تیار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ’’اے آئی کِم‘‘ دنیا کی پہلی ورچوئل نیوز کاسٹر ہر گز نہیں۔ گزشتہ برس چین میں ڈِیپ فیک ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلی ورچوئل نیوز کاسٹر متعارف کروائی گئی تھی جسے دیکھ کر لوگ حیرت زدہ رہ گئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔