- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
جنوبی کوریا میں بھی اصل جیسی ’’کمپیوٹرائزڈ‘‘ نیوز کاسٹر خبریں پڑھنے لگی
سیئول: جنوبی کوریا کے ایک مقامی ٹی وی چینل نے گزشتہ دنوں ایک ایسی نیوز کاسٹر متعارف کروائی ہے جو اپنے چہرے، آواز، تاثرات، حرکات و سکنات اور لب و لہجے تک سے بالکل اصلی اور جیتی جاگتی نیوز کاسٹر لگتی ہے لیکن حقیقت میں اس کا کوئی وجود نہیں بلکہ اسے کمپیوٹر کی مدد سے بنایا گیا ہے۔
اس کمپیوٹرائزڈ نیوز کاسٹر کو جنوبی کوریا کے ٹی وی چینل ’’ایم بی این‘‘ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تعلق رکھنے والی ایک مقامی کمپنی ’’منی برین‘‘ کے تعاون سے تیار کروایا ہے۔
یہ ورچوئل نیوز کاسٹر ایک حقیقی ٹی وی میزبان ’’کِم جُو ہا‘‘ کی کمپیوٹرائزڈ نقل ہے جو نہ صرف دیکھنے میں اس جیسی ہے بلکہ ہونٹ ہلانے سے لے کر چھوٹی بڑی تمام حرکات (مثلاً بے دھیانی میں خاص انداز سے قلم ہلانے) تک، ہر اعتبار سے یہ اصل نیوز کاسٹر ہی کی ہوبہو نقل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا نام بھی ’’اے آئی کِم‘‘ رکھا گیا ہے۔
اے آئی کِم کی تیاری میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے ایک جدید ترین شعبے ’’ڈِیپ فیک‘‘ (Deep Fake) سے استفادہ کیا گیا ہے، جس کے تحت بالکل اصل جیسی دکھائی دینے والی جعلی تصویروں کے علاوہ منظر میں ایک انسان کا چہرہ دوسرے انسان کے چہرے پر اس طرح چپکایا جاسکتا ہے کہ وہ بالکل اصل دکھائی دیتا ہے۔
منی برین کے ماہرین نے ’’کِم جُو ہا‘‘ کی دس گھنٹے طویل ریکارڈنگ استعمال کرتے ہوئے، ڈیپ فیک کی مدد سے ’’اے آئی کِم‘‘ تیار کی، جس نے پہلی بار 6 نومبر کو ٹی وی پر خبریں پڑھیں۔ جب ناظرین کو معلوم ہوا کہ ان کے سامنے اصل خاتون کی جگہ ’’اے آئی کیریکٹر‘‘ نے خبریں پڑھی ہیں تو ان کا ردِ عمل بے یقینی اور تعریف پر مبنی تھا۔
بعد ازاں اے آئی کِم نے اصل کِم جُو ہا سے گفتگو میں اپنے متعلق تفصیل سے بتایا کہ اسے کیسے تیار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ’’اے آئی کِم‘‘ دنیا کی پہلی ورچوئل نیوز کاسٹر ہر گز نہیں۔ گزشتہ برس چین میں ڈِیپ فیک ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلی ورچوئل نیوز کاسٹر متعارف کروائی گئی تھی جسے دیکھ کر لوگ حیرت زدہ رہ گئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔