- حسن علی کی سلیکشن! آفریدی نے بھی حیران رہ گئے
- بھارت؛ شیوسینا کی رہنما کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
- مخصوص نشستیں؛ پشاور ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سنی اتحاد کونسل کی اپیل سماعت کیلیے مقرر
- قومی ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ کے شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ڈاکوؤں کا نیا طریقہ واردات، حیدرآباد سے کراچی آنیوالی پوری وین لوٹ لی
- اسلام آباد میں رہنے والے چینی شہریوں کا ڈیٹا مرتب، سکیورٹی سخت کردی گئی
- گندم سمیت دیگر اشیا کی اسمگلنگ میں کسٹمز اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف
- پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کے بھائی پختونخوا حکومتی ٹیم سے فارغ
- سلمان بٹ کا محمد حارث کو اپنے اوپر نظرثانی کا مشورہ
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت کم ہو گئی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کرنے کا نوٹس لے لیا، تحقیقات کا حکم
- پی ایس ایل کی لیگ کمشنر نائلہ بھٹی بھی مستعفی ہوگئیں
- پولیس اہلکاروں کے ٹارگٹ کلر کے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات
- آڈیو لیکس کیس؛ آئی بی کی بینچ پر اعتراض واپس لینے کی درخواست خارج
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی مضبوط بیٹنگ لائن اَپ ہے؟ وان نے بتادیا
- اسحاق ڈار کی نائب وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست پر دلائل طلب
- سندھ ہائیکورٹ کا تھانوں کی زمین پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف فوری کارروائی کا حکم
- انتخابی فائدے کیلیے مودی مسلم دشمنی میں زہرآلود تقاریر کررہے ہیں، عالمی میڈیا
- سرحدی کشیدگی؛ ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ
- اے ڈی بی اور ملکی اداروں کا معاشی کارکردگی پراطمینان کا اظہار
کسی بھی عمر میں کم مدتی ہائی بلڈپریشر دماغ کو متاثر کرسکتا ہے
برازیل: خواہ آپ درمیانی عمر کے ہوں یا پھر بزرگوں میں شامل ہیں، اگر کم دورانئے کا ہائی بلڈ پریشر بھی لاحق ہوجائے تو اس سے دماغی اور اکتسابی صلاحیت میں کمی کا عمل تیز تر ہوسکتا ہے
ہائپرٹینشن نامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ بلند فشارِخون (ہائی بلڈ پریشر) سے دماغٰی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں لیکن اگرعمر کے کسی بھی حصے میں یہ عارضہ کم وقفے کے لیے لاحق ہوجائے تو اس سے سے دماغ اور اس کے افعال متاثر ہونے کا سلسلہ تیز ہوجاتا ہے۔
خواہ بلڈ پریشر کا رحجان درمیانی عمر سے شروع ہو یا پھر بڑھاپے میں حملہ آور ہو اس سے اکتسابی نقصان یکساں ہوتا ہے۔ اس بات کا انکشاف سینڈی بریٹو نے کیا ہے جو برازیل میں واقع فیڈرل میناس گریس یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں۔ ان کی تحقیق مزید بتاتی ہے کہ اگر بلڈ پریشر کو کسی طرح قابو کرلیا جائے تو اس نقصان کو بچایا جاسکتا ہے۔ اس سے بلڈ پریشر کی بروقت تشخیص اور علاج کی ضرورت مزید واضح ہوتی ہے۔
ڈاکٹر بریٹو اور ان کے ساتھیوں نے پورے برازیل میں سات ہزار ایسے افراد کا جائزہ لیا جن کی اوسط عمر 59 سال تھی۔ یہ سروے چار برس تک جاری رہا۔ اس مطالعے میں ایک جانب تو بلڈ پریشر نوٹ کیا گیا تو دیگر افراد کو توجہ ، ارتکاز، سوچنے اور منطق کے بعض ٹیسٹ سے گزارا گیا۔
سروے کے مطابق اوپر کے 121 سے 139 بلڈ پریشر اور نچلی سطح کے 81 سے 89 بلڈ پریشر کی شرح اگرچہ بہت ذیادہ نہیں ہوتی لیکن اس کیفیت میں مبتلا افراد کوئی دوا نہیں لے رہے تھے۔ اس صورتحال میں بھی درمیانی عمر اور بڑھاپے میں موجود شرکا کا یکساں دماغی اور اکتسابی نقصان دیکھا گیا۔
اس طرح معلوم ہوا کہ اگر بلڈ پریشر کچھ دیر کے لیے بھی بلند ہوجائے تو اس سے ذہنی اور دماغی صلاحیت متاثر ہونے کا عمل تیز تر ہوسکتا ہے۔ ان میں سے جن افراد نے اپنے بلڈ پریشر کو قابو رکھنے کی دوا کھائی ان کے مقابلے میں کوئی دوا نہ لینے والے افراد میں دماغی انحطاط تیزدیکھا گیا۔
اس تحقیق کے بعد ماہرین نے کہا ہے کہ بلڈ پریشر ہر طرح سے بہت مضر ہے اور اسے قابو کرنے کا ہر طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔