- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی آج رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
- خاتون کو 54 سال سے گمشدہ اپنی منگنی کی انگوٹھی واپس مل گئی
- پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم دورے پر برطانیہ پہنچ گئی
- اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دینے والے کا حشر 9 مئی والوں جیسا ہوگا، شرجیل میمن
- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
ایران القاعدہ کی نئی پناہ گاہ اور مرکز بن چکا ہے، امریکی سیکریٹری خارجہ
واشنگٹن: امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا نیا مرکز بن چکا ہے۔
واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب سے خطاب کرتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ القاعدہ نے تہران کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنا لیا ہے اور تنظیم کے سربراہ ایمن الظواہری کے کئی نائبین ایرانی دارالحکومت میں موجود ہیں۔
پومپیو نے کہا کہ ایران اور القاعدہ کے مابین 2015 کے بعد سے تعلقات بہتر ہونا شروع ہوئے ، جس وقت امریکا اور دیگر مغربی قوتوں کے ساتھ اس کا جوہری معاہدہ طے پارہا تھا۔ اس کے بعد سے ایران نیا افغانستان بن چکا ہے اور القاعدہ کے مرکز کی صورت میں یہ اس سے بھی بدترین ثابت ہوگا کیوں کہ افغانستان میں تو القاعدہ پہاڑوں اور ویرانوں میں کام کرتی تھی، لیکن یہاں اسے ایرانی حکومت کی چھتر چھایا حاصل ہوجائے گی۔
آئندہ ہفتے تک اپنے عہدے سےسبکدوش ہونے والے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ پوری دنیا کو تہران پر اپنا دباؤ بڑھانا ہوگا تاہم انہوں نے کسی فوجی کارروائی سے محتاط رہنے کا عندیہ دیا۔ واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے اپنے الزامات اور دعوے سے متعلق کوئی ثبوت تاحال فراہم نہیں کیا۔
اُدھر ایران نے امریکی سیکریٹری خارجہ کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ کیوبا سے لے کر ایران کے ’راز افشا‘ کرنے اور القاعدہ جیسے دعوؤں سے امریکی وزیر دفاع اپنی تباہ کُن مدت کو جنگ کے لیے مشتعل کرنے والی کذب بیانی پر ختم کررہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پومپیو کے بیان کے درپردہ مقاصد کچھ اور پیغام دینا ہے۔ دراصل 2001 میں امریکا میں منظور ہونے والے قانون اے یو ایم ایف کے تحت القاعدہ کی موجودگی کی صورت میں امریکی فوج کو دنیا کے کسی بھی ملک کے اندرکارروائی کا اختیار دیا گیا تھا۔
مبصرین کاکہنا ہے کہ پومپیو کی جانب سے ایران میں القاعدہ کی موجودگی کا بیان دراصل بالواسطہ طور پر جنگ کی دھمکی ہے تاہم صدر ٹرمپ کی مدت ختم ہونے میں ایک ہفتہ باقی ہے اس لیے ایسے بیانات وقتی تلاطم پیدا کرنے سے زیادہ آگے نہیں بڑھ سکیں گے تاہم ٹرمپ انتظامیہ اگر اس حوالے سے ثبوت سامنے لے آتی تو جوبائیڈن کی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا تھا کیوں کہ بائیڈن اپنے سابق صدر اوباما کی طرح ایران سے جوہری تنازعات پر بات کرنے کی طرف مائل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔