- راولپنڈی پولیس پر حملوں میں ملوث دہشت گرد ٹانک میں ہلاک
- آکسفورڈ یونی ورسٹی میں فلسطین کیلئے موت کا احتجاج
- اسکولوں میں ٹیلی اسکوپس نصب کرنے کا منصوبہ
- اسرائیل کی غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری؛ 20 افراد شہید
- ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، آج حج پر جانا تھا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ووین رچرڈز کو پاکستانی ٹیم کا مینٹور بنانے کی خبریں وائرل
- کرغز حکومت کی درخواست پر وزیر خارجہ سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ
- کراچی؛ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، لیاری گینگ کا انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے میجر نے گولی مار کر خودکشی کرلی
- وزیراعظم کی کرغزستان سے زخمی طلباء کو فوری وطن واپس لانے کی ہدایت
- لاہور؛ سب انسپکٹر کا ٹریفک اسسٹنٹ پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل
- ثقلین مشتاق نے آل ٹائم ون ڈے الیون کا انکشاف کردیا
- 565 میٹرک ٹن چینی، سگریٹ، کپڑا، ایرانی تیل برآمد کرلیا گیا
- ایف بی آر کے کارپوریٹ ٹیکس آفس اسلام آباد کیخلاف تحقیقات کا حکم
- پنجاب میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری، درجہ حرارت 45ڈگری جانے کا امکان
- غزہ میں جھڑپوں اور دھماکوں میں مزید 3 اسرائیلی فوجی ہلاک، 4 شدید زخمی
- حکومت نیٹ میٹرنگ ختم کرکے گراس میٹرنگ پالیسی لانے کوتیار
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کل شروع ہونگے
- این اے 148 ملتان میں ضمنی انتخاب کیلیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری
- وزیراعظم کو آئی ایم ایف کا 18 ہزار ارب کا مجوزہ بجٹ پیش
بچپن میں فضائی آلودگی سے لڑکپن میں دماغ متاثر ہونے کا خدشہ
لندن: کئی دہائیوں سے جاری ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر بچپن میں بچوں کو فضائی اور ٹریفک آلودگی کا غیرمعمولی سامنا ہو تو لڑکپن اور جوانی میں اس سے دماغ شدید متاثر ہوسکتا ہے۔
برطانیہ میں کی گئی اس تحقیق میں بطورِ خاص نائٹروجن آکسائیڈ کا ذکر کیا گیا ہے جو گاڑیوں سے دھویں کی شکل میں خارج ہوتی ہے۔ اگرچہ اس سے قبل فضائی آلودگی اور دماغی صحت کے درمیان تعلق دریافت ہوچکا ہے لیکن نئی تحقیق اسے مزید اہم بناتی ہے۔ اس کی تفصیل جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) کی 28 اپریل کی اشاعت میں چھپی ہے۔
بچپن یا لڑکپن میں نائٹروجن میں گھرے افراد 18 برس کی عمر میں کئی طرح کے دماغی امراض اور عارضوں کے شکار ہوسکتے ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان بچوں میں دماغی عارضوں کی ابتدائی علامات نمودار ہوں۔ ڈیوک یونیورسٹی میں طبی نفسیات کے طالبعلم آرون ریوبن نے یہ تحقیق کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ گھر کے باہر کی آلودگی آگے چل کر کئی نفسیاتی امراض کی وجہ بن سکتی ہے۔
فضائی آلودگی اس وقت ایک عالمگیر مسئلہ بن چکی ہے۔ گاڑیوں اور کارخانوں کی آلودگی کا ذمے دار رکازی ایندھن ہوتا ہے جو ہمیں بری طرح متاثر کررہا ہے اور اب اس کے دیرینہ منفی اثرات بھی سامنے آچکے ہیں۔
اس مطالعے میں 2000 جڑواں بچوں کو شامل کیا گیا جنہوں نے 1994ء سے 1995ء میں جنم لیا تھا۔ ان تمام بچوں کا بلوغت تک جائزہ لیا گیا جو کم سے کم 18 برس کا عرصہ بنتا ہے۔ اس دوران ان کی خوراک، رہن سہن اور بالخصوص آلودہ فضا میں رہائش کو نوٹ کیا گیا۔
اس میں بالخصوص نائٹروجن آکسائیڈ اور پی ایم 2.5 ذرات کو نوٹ کیا گیا۔ یہ آلودگی ان بچوں کے گھروں کے آس پاس موجود تھی۔ اس ضمن میں بطورِ خاص دس سے اٹھارہ برس کے بچوں کو نوٹ کیا گیا۔ جبکہ فضائی ڈیٹا امپیریئل کالج، محکمہ موسمیات اور یوکے روڈ ٹریفک انوینٹری سے لیا گیا ہے۔
اس تحقیق میں 22 فیصد بچے ایسی جگہ رہ رہے تھے جہاں اقوامِ متحدہ کی تجویز کردہ نائٹروجن آکسائیڈ کی مقدار 84 فیصد زائد تھی اور پی ایم 2.5 ذرات کی موجودگی بھی غیرمعمولی تھی۔ برطانیہ اور ڈیوک یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں 22 فیصد بچوں میں حیرت انگیز منفی رجحانات دیکھے گئے جو دماغی امراض کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔
18 برس کی عمر تک یہ بچے شراب نوشی، تمباکو نوشی، توجہ میں کمی یا توجہ کے انتشار، ڈپریشن، بے چینی، پی ٹی ایس ڈی، دباؤ اور تناؤ، بسیار خوری کے عارضے اور فکری انتشار میں مبتلا تھے۔ یہ تمام عوامل سائیکو پیتھولوجی فیکٹر یا مختصراً پی فیکٹر کہلاتے ہیں۔
پی فیکٹر کو ان کے اسکور کی بنا پر ناپا جاتا ہے اور اس کی شدت بیان کی جاتی ہے۔ بعض بچوں کے نفسیاتی عارضوں کی تصدیق ان کے پڑوسیوں نے بھی کی۔
اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی جائے گی لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہمیں تندرست مستقبل درکار ہے تو ضروری ہے کہ ہم اپنے اطراف سے فضائی آلودگی کو کم سے کم کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔