- پاکستان کو عالمی بینک سے 8 ارب ڈالرز ملنے کی توقع
- بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی صارفین پر مزید 51 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی درخواست
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل مچل مارش کی فٹنس سوالیہ نشان بن گئی
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- 9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو سزا دینی پڑے گی، انتشاری ٹولے سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی، ڈی جی آئی ایس پی آر
- حزب اللہ کا صیہونی ریاست پر ڈرون حملہ؛ 2 اسرائیلی فوجی ہلاک
- دوسری شادی پر بیوی نے بھری عدالت میں شوہر کی پٹائی کردی
- سعودی اور امریکی افواج کی مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز ہوگیا
- ٹیلی کام کمپنیاں 5 لاکھ سے زائد نان فائلرز کی موبائل سِمز بلاک کرنے پر رضامند
- عدلیہ میں مداخلت ہے، جسٹس اطہر؛ تو پھر آپ کو یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے، چیف جسٹس
- برطانیہ میں شہزاد اکبر پر تیزاب حملہ ثابت نہ ہو سکا، پولیس تحقیقات بند
- جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں تبدیل کردیا گیا، نوٹیفکیشن جاری
- گندم کی نئی قیمت مقرر کرنے کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ریکارڈ بُک بابراعظم کے انتظار میں! جانیے
- ایشیائی باشندے نے محبوبہ کو قتل کرکے دکان کو آگ لگادی؛3 پاکستانی زخمی
- سندھ ہائیکورٹ کا سڑکوں سے غیر قانونی بچت بازار اور رکشہ اسٹینڈز ہٹانے کا حکم
- بدنیتی پر مبنی مہم؛ جسٹس محسن کیانی کا بھی توہین عدالت کارروائی کیلئے خط
- پختونخوا کی گورننس زیادہ بہتر نہیں، نفرتوں کا خاتمہ کروں گا، گورنر کے پی کے
- بھارت میں افغان قونصلر جنرل 25 کلو سونا اسمگل کرتے ہوئے پکڑی گئیں
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی کٹ زیادہ اچھی ہے؟ نئی بحث چھڑگئی
کیا بچوں کو کورونا ویکسین لگانا چاہیئے، ایف ڈی اے نے بحث چھیڑ دی
کیلی فورنیا: امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن فائزر کی آر این اے ویکسن کی 12 سے 17 سال کے بچوں میں ہنگامی استعمال کی منظوری دے چکا ہے تاہم عام استعمال کی باقاعدہ منظوری سے قبل ماہرین کے درمیان بحث کا آغاز کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی شہرت یافتہ صحت کے مستند امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ماہرین سے رائے طلب کی ہے کورونا ویکسین کے بچوں پر استعمال کے ٹرائل کے لیے کون سے ضروری اہداف مقرر کیے جانے چاہیئے اور ٹرائل کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیئے۔
اس حوالے سے ایف ڈی اے کے ویکسین کے مشیروں میں سے کچھ کا کہنا ہے کہ بچوں میں کورونا ویکسین کے استعمال کی منظوری قبل از وقت ہوگی کیوں کہ بچے اب بھی فطری طور پر اس مہلک وائرس سے کافی حد تک محفوظ ہیں۔
تاہم ایف ڈی اے کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین نہ صرف بچوں کو متاثر کرسکتا ہے بلکہ وہ بچوں کی جان بھی لے سکتا ہے۔ اس لیے بچوں میں بھی کورونا ویکسین کے استعمال کی جلد منظوری ضروری ہوگئی ہے۔
فی الحال ایف ڈی اے نے ویکسین سے متعلق اپنی کمیٹی سے کسی قسم کی تجویز یا معلومات لینے کے بجائے ویکسین بنانے والی کمپنیوں سے پوچھنے کا فیصلہ کیا ہے کہ بچوں میں ویکسین کے ٹرائل سے متعلق کیا ڈیٹا جمع کیا جانا چاہیئے اور یہ بھی کہ ٹرائل کا طریقہ کار کیا ہو اور کیا اہداف مقرر کیے جائیں گے اور سب سے بڑھ کر ٹرائل کے دوران بچوں کی صحت کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔
ٹفٹس یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے شعبہ بچوں کے امراض کے سربراہ ڈاکٹر کوڈے میسنیر نے کہا کہ کورونا کے مرض میں مبتلا ہو کر اسپتال میں داخل ہونے والوں بچوں کی تعداد انتہائی کم دیکھی گئی ہے اس لیے یہ زیادہ اہم ہے کہ اگر ٹرائل کیے جائیں تو پہلے اس ٹرائل کے نتائج سے آگاہی حاصل کرلی جائے۔
ڈاکٹر موڈے کے برعکس کیلی فورنیا میں سان ڈیاگو اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر اور ماہر امراض اطفال ڈاکٹر مارک ساویئر کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ کسی تاخیر کے بغیر ہی ہمیں جلد از جلد بچوں میں بھی کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دینی چاہیئے۔
ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایرک روبن نے کہا کہ وبا کی صورت حال اب اتنی خراب یا قابو سے باہر نہیں رہی ہے تاہم مستقبل کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
اسی طرح ایف ڈی اے کے ویکسین ریسرچ کے ڈائریکٹر موریسن گربر نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ ہلاکت خیز وائرس اسکول کھلنے کے بعد بچوں پر کس طرح حملہ آور ہو سکتا ہے اور کیا تباہ کاریاں پھیلا سکتا ہے۔
ایف ڈی اے کے حکام اور ماہرین امراض اطفال کے درمیان یہ بحث ابھی جاری ہے اور اسی دوران میڈورنا نے بھی بچوں میں اپنی ویکسین کے استعمال کی منظوری کے لیے درخواست جمع کرادی ہے جس میں تین ہزار سے زائد بچوں کا ٹرائل ڈیٹا پیش کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔