- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
ملکی کرکٹ کے ہاکی جیسے حال کا خدشہ
لاہور: ملکی کرکٹ کے ہاکی جیسے حال کا خدشہ بڑھ گیا۔
نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود نے کہاکہ پاکستان کرکٹ مسلسل زوال پذیر ہے،کلب اور جونیئر سطح پر سرگرمیاں معطل رہنے سے کھیل کی نرسریاں ہی ختم ہوگئیں، ریجنل کرکٹ کا طریقہ کار بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔
خالد محمود نے کہا کہ ڈپارٹمنٹس کا کھیل میں کردار یکسر ختم کرنے سے نوجوان کرکٹرز کی حوصلہ شکنی ہوئی،کیا کراچی کی ٹیم پی آئی اے نہیں چلا سکتی تھی،لاہور،راولپنڈی و ملتان سمیت ٹیموں کے معاملات بینک اور دیگر ادارے نہیں سنبھال سکتے تھے، یوں سینکڑوں کرکٹرز اپنا کھیل ختم کرکے روزگار کیلیے مارے مارے نہ پھرتے۔
انھوں نے کہا کہ بورڈ حکام کا کوئی ویڑن نظر نہیں آتا، کرکٹ کے معاملات میں ایک تذبذب کی صورتحال ہے،اگر گراس روٹ پر نوجوان کرکٹرز کو صلاحیتیں دکھانے کے مواقع نہیں ملیں گے تو قومی ٹیموں کیلیے ٹیلنٹ کہاں سے آئے گا،پاکستان میں جتنا ٹیلنٹ ہے سسٹم درست ہو تو ہر پوزیشن کیلیے موزوں کھلاڑی تسلسل کے ساتھ میسر آئیں گے،اوپنرز، مڈل آرڈر بیٹسمینوں اور بولرز کی لائن لگی ہوگی۔
خالد محمود نے کہاکہ ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ہمیں اسٹار کرکٹرز نہیں مل رہے۔ ایک عرصے سے پاکستان کرکٹ کسی وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر کو ترس رہی ہے، بیٹنگ میں بھی حالات زیادہ مختلف نہیں، اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بہت جلد ہاکی جیسی صورتحال پیدا ہوجائے گی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ دورئہ ویسٹ انڈیز میں پاکستان کا ایک ٹی ٹوئنٹی کم کرنا پی سی بی کی کمزوری ہے،کورونا کیس کینگروز سے ون ڈے سیریز میں سامنے آیا لیکن شاید ان کی لابی زیادہ مضبوط ہونے کے سبب گرین شرٹس کا ایک میچ کم کردیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔