- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
- میئر کراچی کا وزیراعظم کو خط، کراچی کے ٹریفک مسائل پر کردار ادا کرنے کی درخواست
- رانا ثنا اللہ وزیراعظم کے مشیر تعینات، صدر مملکت نے منظوری دے دی
- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
محبوبہ مفتی کا قابض بھارتی فوج سے وادی کی بند مساجد کھولنے کا مطالبہ
سری نگر: سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اور کورونا وبا کے بہانے مقبوضہ کشمیر کی بند کی گئی بڑی مساجد کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے فوری طور پر کھولا جائے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے نماز جمعہ کے لیے جامع مساجد کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی اور کورونا وبا کے بہانے مذہبی آزادی پر قدغن کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
سابق وزیرِ اعلیٰ نے مزید کہا کہ وادی کی بڑی مساجد کو سیکیورٹی اور کورونا وائرس کے نام پر بند رکھنے کا اب کوئی جواز برقرار نہیں رہتا جب کہ حکومت خود دعویٰ کرتی ہے ہے کہ حالات نارمل اور کنٹرول میں ہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ دیگر مذاہب کی عبادت گاہیں کھول دی گئی ہیں جب کہ عوامی اجتماعات جاری ہیں اور تقریبات کا بھی انعقاد ہورہا ہے تو مساجد کیوں بند ہیں اس لیے پوری وادی اور بالخصوص درگاہ حضرت بل اور سری نگر کی جامع مسجد کو فوری طور پر نماز جمعہ کے لیے کھولا جائے۔
واضح رہے کہ مودی سرکار نے کالے قانون کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وادی کو وفاق کے ماتحت حصوں میں تقسیم کردیا تھا اور عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے حریت پسند رہنماؤں سمیت سابق وزرائے اعلیٰ کو نظر بند کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔