- الفتح -II میزائل سسٹم پاکستان کے آرٹلری ڈویژنز میں شامل، کامیاب فلائٹ ٹیسٹ
- نجکاری کیلیے پیش کیے جانے والے 25 سرکاری اداروں کی فہرست قومی اسمبلی میں پیش
- عدلیہ میں مداخلت کا ثبوت ہے تو پیش کریں، ورنہ ابہام بڑھ رہا ہے، فیصل واوڈا
- حسن علی کو تیسرا ٹی20 کیوں کھلایا؟ بابر نے وجہ بتادی
- جھوٹی خبروں کیخلاف نیا قانون تیار ہے صحافیوں کو اعتراض ہے تو رجوع کریں، پنجاب حکومت
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت بڑھ گئی
- دبئی لیکس میں بھارتی سب سے آگے؛ مودی کے دوستوں کی جائیدادیں بھی نکل آئیں
- ورلڈکپ اسکواڈ کا اعلان کیوں نہیں ہوا؟ رمیز راجا سلیکشن کمیٹی پر برہم
- وزیراعلی پنجاب نے لاہور میں 36 ارب کے ترقیاتی کام روک دیے
- گورنر خیبرپختونخوا کے اپنی رہائشگاہ ’’کے پی کے ہاؤس‘‘ آنے پر پابندی
- حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی
- نقل مافیا اور آپریشن راہ راست
- یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں، منظم طریقے سے تباہ کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
- پی ایس ایل سے آئی پی ایل کا ٹکراؤ؛ فرنچائزز نے مخالفت کردی
- حماس سے جھڑپوں، حزب اللہ کے راکٹ حملے میں اسرائیلی فوجی سمیت 2 ہلاک، 5 زخمی
- پی ایس ایل کا مذاق؛ بھارتیوں کے پیروں تلے زمین نکلنے لگی
- فلسطین کے حامی مظاہرین کا برطانیہ میں اسرائیلی ڈرون ساز فیکٹری کے باہر احتجاج
- تحریک انصاف کا 9 مئی مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ چیلنج کرنے کا فیصلہ
- اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ ساز تیزی، انڈیکس 75 ہزار کی سطح عبور کرگیا
- سیکورٹی خدشات؛ اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور
جاپانی کارخانے میں لفٹ میں استعمال ہونے والے 1000 بٹنوں والی دیوار قائم
ٹوکیو: جاپان میں لفٹوں کے بٹن بنانے والی ایک مشہور فیکٹری نے اپنے تمام ان بٹنوں کو ایک دیوار پر لگایا ہے جو وہ ایک عرصے سے آرڈر پر تیار کرتی رہی ہے۔ ان بٹنوں کی تعداد 1000 کے لگ بھگ ہے۔
فیکٹری کا دورہ کرنے والے شائقین ایک ہی دیوار پر لگے بٹن دباسکتےہیں۔ بٹنوں کا یہ مجموعہ کمپنی کی تاریخ اور آرڈر کو ظاہر کرتا ہے جو 1933 سے قائم کی گئی تھی۔ کمپنی کے اندر نصب ایک بہت بڑے پینل پرایک ہزار سے زائد بٹن لگے ہیں جو قطار در قطار ہیں اور لوگ انہیں دبا بھی سکتے ہیں۔
اس کمپنی کا نام شیمادا ڈینکی سیساکوشو ہے جو 88 برس سے لفٹوں کے بٹن بنارہی ہے اوران بٹنوں کی پوری تاریخ اس بورڈ پر دیکھی جاسکتی ہے۔ دھاتی پینل پر لگے ان بٹنوں کو بچے دبا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ ہر بٹن دباتے ہیں وہ روشن ہوجاتا ہے اس طرح بچوں کو اس کی مزید تحریک ملتی ہے اور جہاں تک ان کا ہاتھ پہنچتا ہے وہ بٹن ضرور دباتے ہیں۔ بعض بچوں نےکہا کہ وہ ایک ایک بٹن دبانا چاہتے ہیں۔
جیسے ہی ٹوئٹر پر اس کی تصاویر جاری ہوئی لوگوں کی اکثریت نے کہا کہ وہ بھی فیکٹری جاکر لفٹ کے بٹنوں کو دیکھیں گے۔ تاہم کمپنی نے کہا ہے کہ وہ بٹن دبانے کا ایک مقابل رکھے گی جسے بٹن پریسنگ میراتھن کا نام دیا گیا ہے۔
فیکٹری انتطامیہ سے سب سے زیادہ طبع آزمائی والے بٹن اور سب سے کم دبائے جانے والے بٹن کےبارے میں بھی بتایا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگوں کے ایک ہجوم نے کمپنی کے دورے کی درخواست دی ہے اور اب کمپنی نے کہا ہے کہ اگلے برس کے جون تک ان کے پاس تاریخ موجود نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔