- چیمپئینز ٹرافی؛ آئی سی سی کے پچ کنسلٹنٹ 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
- پاکستان کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے کاوشوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکا
- بلوچستان اسمبلی کے دو ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری
- ٹی20 ورلڈکپ 2024؛ پاک بھارت ٹیمیں سیمی فائنل تک نہیں پہنچیں گی
- ڈی جی خان؛ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 7اہلکار زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ قومی ٹیم میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر کیلئے کانٹے کا مقابلہ
- ہم محنت کش جگ والوں سے!
- کراچی میں جمعے سے گرمی کی لہر میں کمی متوقع
- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
- لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چُرا کر فروخت کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی عائد
- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
شرح سود میں اضافہ معیشت اور برآمدت کیلیے نقصان دہ ہے، تاجر
کراچی: تاجروں اور برآمد کنندگان نے شرح سود میں یک دم اضافے کو معیشت و برآمدی صنعت کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا ہے۔
کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ( کاٹی ) نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو ڈیڑھ فیصد 1.5 فیصد اضافے کے بعد 8 اعشاریہ 75 فیصد کیے جانے کے فیصلے کو معیشت کے لیے نقصان دہ اور برآمدی صنعت کے لیے بلند ترین پیداواری لاگت کا سبب قرار دے دیا ہے۔
کاٹی کےصدر سلمان اسلم کا اس بارے میں کہنا ہے کہ برآمدی صنعتیں پہلے ہی مشکلات سے دوچار تھیں اور ایسے میں شرح سود میں یک دم ڈیڑھ فیصد اضافے سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوگا، صنعت کاروں کو بینکوں سے مہنگے قرضے ملیں گے جس سے انڈسٹری کو مزید دشواری کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ توقع کی جارہی تھی کہ مانیٹری پالیسی میں 50 سے 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ ہوگا لیکن اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے گئے اس غیر متوقع فیصلے سے صنعت کاروں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے اس کے لیے سستے قرضے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، تاہم تجارتی خسارے اور مہنگائی میں اضافے کے باعث مانیٹری پالیسی سخت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے : مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ
انہوں نے کہا کہ صنعت کار مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔ حکومت برآمدی شعبہ کے لیے سستے قرضے یقینی بنائے تاکہ برآمدات بڑھا کر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور ڈالر کی قدر کو مستحکم کیا جاسکے۔
کاٹی کےصدر سلمان اسلم نے حکومت سے اپیل کی کہ شرح سود میں کمی کرکے اسے 8 فیصد کیا جائے تاکہ قرضے سستے ہوں اور چھوٹی اور درمیانی صنعتیں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے پیداوار جاری رکھیں۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ روز شرح سود 1.50 فیصد اضافہ کیا گیا جس کے بعد سود کی شرح 8.75 فیصد ہوگئی، شرح سود کا تعین 2 ماہ کے لیے کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔