- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- ملکی معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
- سرجری سے انکاری معمر افراد کیلئے انتباہ
- صوتی آلودگی کے پرندوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات
کورونا ویکسین کی دوسری ڈوز میں تاخیر بہتر ہے، نئی تحقیق
ٹورانٹو: کینیڈا میں کی گئی ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کووِڈ 19 سے بچاؤ کےلیے ایم آر این اے ویکسین کی دوسری ڈوز، مجوزہ مدت کے تین سے چار ہفتوں بعد لگانا زیادہ بہتر رہتا ہے۔
یہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ اس اضافی مدت کے دوران جسم میں (پہلی ڈوز لگنے کے بعد) کورونا وائرس کے خلاف پیدا ہونے والی مدافعت (اِمیونیٹی) بتدریج بڑھتی چلی جاتی؛ جس کے بعد دوسری ڈوز لگانے سے یہ مدافعت اور بھی مضبوط ہوجاتی ہے۔
یہ تحقیق کینیڈین حکومت کی ’’کووِڈ 19 اِمیونیٹی ٹاسک فورس‘‘ (سی آئی ٹی ایف) کی فنڈنگ سے، یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر برائن گروناؤ کی سربراہی میں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت کووِڈ 19 کی دو ایم آر این اے ویکسینز دستیاب ہیں جن میں سے ایک فائزر/ بایو این ٹیک نے جبکہ دوسری موڈرنا نے تیار کی ہے۔
دونوں ویکسینز کا مکمل کورس دو خوراکوں (ڈوزز) پر مشتمل ہوتا ہے۔ امریکی ادارے ’’سی ڈی سی‘‘ کے مطابق، فائزر ویکسین کی پہلی خوراک کے 21 دن بعد، جبکہ موڈرنا ویکسین کی پہلی خوراک کے 28 دن بعد دوسری خوراک لگانی چاہیے۔
اس کے برعکس، آکسفورڈ اکیڈمک کے ریسرچ جرنل ’’کلینیکل انفیکشس ڈزیز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ تحقیق میں کینیڈین ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ دونوں ویکسینز کی پہلی خوراک کے 42 سے 49 دن (6 سے 7 ہفتے) بعد دوسری خوراک (سیکنڈ ڈوز) لگائی جائے تو وہ زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
یہ تحقیق انہوں نے طبّی عملے کے 186 افراد پر کی ہے جن میں سے دو تہائی نے فائزر کی، جبکہ باقی ایک تہائی نے موڈرنا کی ایم آر این اے ویکسین لگوائی تھی۔
ان لوگوں نے تجویز کردہ وقفے (21 اور 28 دن) کے بجائے 42 سے 49 دن بعد ان ویکسینز کی دوسری خوراک لگوائی تھی۔
ویکسی نیشن مکمل ہونے کے چند روز بعد جب ان تمام افراد سے خون کے نمونے لے کر تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان میں کورونا وائرس کا خاتمہ کرنے والی اینٹی باڈیز کی مقدار، مجوزہ وقفے کے بعد ویکسین کی دوسری ڈوز لگوانے والوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تھی۔
کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز کی زیادہ مقدار کا مطلب یہ تھا کہ تاخیر سے دوسری ڈوز لگوانے والوں میں کووِڈ 19 کے خلاف پیدا ہونے والی مزاحمت بھی دوسرے لوگوں سے زیادہ تھی۔
قبل ازیں اس نوعیت کی صرف ایک تحقیق برطانیہ میں ’’آکسفورڈ ایسٹرازنیکا‘‘ ویکسین پر ہوئی تھی۔ اس تحقیق میں بھی یہی معلوم ہوا تھا کہ تجویز کردہ وقفے کے بجائے مزید چند ہفتوں بعد دوسری ڈوز لگوانا زیادہ مفید رہتا ہے۔
متنازعہ وقفہ اور بوسٹر ڈوز
کینیڈین ماہرین نے اپنی تحقیق میں کووِڈ 19 ویکسین کی دو خوراکوں کے درمیان حالیہ تجویز کردہ وقفے کو ’’متنازعہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ یہ وقفہ 42 سے 49 دن رکھنا زیادہ مفید ہے کیونکہ اس مدت میں جسمانی مدافعتی نظام کو مناسب وقت مل جاتا ہے کہ وہ خود کو اس وائرس اور بیماری کے خلاف زیادہ مضبوط بنا سکے۔
’’سی ڈی سی‘‘ کے مطابق، کورونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسی نیشن کروانے کے کم از کم چھ ماہ بعد بوسٹر ڈوز لگوانی چاہیے۔ لیکن اس تحقیق سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر پہلی اور دوسری ڈوز کے درمیان وقفہ بڑھا دیا جائے تو ممکنہ طور پر بوسٹر ڈوز کی ضرورت بھی باقی نہیں رہے گی۔
البتہ یہ معاملہ تحقیق طلب ہے جس کے بارے میں ماہرین ہی کچھ کہہ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔