- پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، وزیر اعظم
- عرب ممالک کا سربراہی اجلاس، فلسطین میں جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ
- ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم شہباز شریف
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کا اضافہ
- بلوچستان حکومت کا نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلیے فیسلیٹیشن سینٹرز بحال کرنے کا فیصلہ
- سچن ٹنڈولکر کے سیکیورٹی گارڈ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- ’فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل
- بانی پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، بشری بی بی نے خون دینے سے انکار کردیا
- نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ؛ ذمہ داروں کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی بنانے کا اعلان
- سپریم کورٹ کا فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر از خود نوٹس
- آزاد کشمیر میں ہونے والی کشیدگی میں ہمسایہ ملک کا تعلق نکل رہا ہے، وفاقی وزیرداخلہ
- میں اپنے قانونی پیسے سے جہاں چاہوں آج بھی سرمایہ کاری کروں گا، محسن نقوی
- غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب؛ اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
- قومی اسمبلی اجلاس: طارق بشیر نے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر معافی مانگ لی
- پاکستان کو بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی مل گئی
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد صارفین کو نئی مشکل کا سامنا
- سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
- کشتی کو چھپانے کیلئے باڑ لگانے کی ہدایت، شہری کا انوکھا طریقہ
- سعودی عرب؛ حج کے دوران اس غلطی پر ایک لاکھ ریال جرمانہ ہوسکتا ہے
- لوگوں کو لاپتا کرنے والوں کے خلاف سزائے موت کی قانون سازی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
نیا کوروناوائرس 'اومیکرون' ڈیلٹا سے زیادہ خطرناک نہیں، امریکی ڈاکٹر فوسی
واشنگٹن: امریکا کے 7 صدور کے دورِ حکومت میں بحیثیت میڈیکل ایڈوائزر خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر فوسی کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی قسم اومیکرون ‘تقریبا یقینی طور پر’ ڈیلٹا سے کم خطرناک ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں ڈاکٹر انتھونی فوسی کا کہنا تھا کہ اگرچہ نئے کورونا ویریئنٹ ‘اومیکرون’ کی صحیح شدت کا اندازہ لگانے میں ہفتے لگیں گے تاہم ابتدائی معلومات بتاتی ہیں کہ یہ پہلے کے کوروناوائرس ڈیلٹا سے زیادہ خطرناک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، “یہ تقریبا یقینی طور پر ڈیلٹا سے کم خطرناک ہے جبکہ کچھ مطالعوں سے اسکی شدت اور بھی کم دکھائی دیتی ہے۔”
ڈاکٹر فوسی نے کہا کہ میرے خیال میں کم از کم جنوبی افریقہ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق میں مزید دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اور پھر جیسے جیسے پوری دنیا میں انفیکشن پھیلےگا، حتمی تحقیق میں اور بھی وقت لگ سکتا ہے۔”
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔