- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
نیا کوروناوائرس 'اومیکرون' ڈیلٹا سے زیادہ خطرناک نہیں، امریکی ڈاکٹر فوسی
واشنگٹن: امریکا کے 7 صدور کے دورِ حکومت میں بحیثیت میڈیکل ایڈوائزر خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر فوسی کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی قسم اومیکرون ‘تقریبا یقینی طور پر’ ڈیلٹا سے کم خطرناک ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں ڈاکٹر انتھونی فوسی کا کہنا تھا کہ اگرچہ نئے کورونا ویریئنٹ ‘اومیکرون’ کی صحیح شدت کا اندازہ لگانے میں ہفتے لگیں گے تاہم ابتدائی معلومات بتاتی ہیں کہ یہ پہلے کے کوروناوائرس ڈیلٹا سے زیادہ خطرناک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، “یہ تقریبا یقینی طور پر ڈیلٹا سے کم خطرناک ہے جبکہ کچھ مطالعوں سے اسکی شدت اور بھی کم دکھائی دیتی ہے۔”
ڈاکٹر فوسی نے کہا کہ میرے خیال میں کم از کم جنوبی افریقہ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق میں مزید دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اور پھر جیسے جیسے پوری دنیا میں انفیکشن پھیلےگا، حتمی تحقیق میں اور بھی وقت لگ سکتا ہے۔”
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔