- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی آج رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
- خاتون کو 54 سال سے گمشدہ اپنی منگنی کی انگوٹھی واپس مل گئی
- پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم دورے پر برطانیہ پہنچ گئی
- اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دینے والے کا حشر 9 مئی والوں جیسا ہوگا، شرجیل میمن
- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
دنیا میں درختوں کی 9,200 اقسام آج تک نامعلوم ہیں، عالمی تحقیق
انڈیانا: اپنی نوعیت کی سب سے پہلی اور وسیع عالمی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں درختوں کی تقریباً 73,000 انواع موجود ہیں جن میں سے اب تک ہم 63,800 کے بارے میں جان چکے ہیں جبکہ 9,200 انواع آج تک نامعلوم ہیں۔
اس تحقیق میں امریکا سے لے کر روس تک، اور بھارت سے لے کر آسٹریلیا تک درجنوں ممالک کے 100 سے زیادہ سائنسدانوں نے حصہ لیا۔ البتہ ان میں کوئی پاکستانی سائنسداں یا تحقیقی ادارہ شامل نہیں تھا۔
’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ کی تازہ آن لائن اشاعت میں شائع ہونے والی اس تحقیق کےلیے درختوں اور جنگلات کے بارے میں دو وسیع عالمی ڈیٹابیسز، یعنی ’’گلوبل فارسٹ بایوڈائیورسٹی انیشی ایٹیو‘‘ اور ’’ٹری چینج‘‘ سے استفادہ کیا گیا۔
ان میں سے ہر ڈیٹابیس میں ہزاروں درختوں کے قدرتی مسکن (natural habitat)، اوسط اونچائی، تنے کی موٹائی، چھتری کے پھیلاؤ، ان سے پیدا ہونے والے پھلوں اور میوہ جات کی معلومات، دنیا بھر میں ان درختوں کی مجموعی تعداد اور جغرافیائی تقسیم سمیت ساری تفصیلات، کئی عشروں کی محنت کے بعد جمع کی گئی ہیں۔
کس علاقے میں کون کونسی انواع کے کتنے درخت ہیں؟ یہ جاننے کےلیے مذکورہ تمام معلومات کو اسی ترتیب سے دنیا کے نقشے پر 100 کلومیٹر لمبے اور 100 کلومیٹر چوڑے خانوں میں رکھا گیا۔
ساتھ ہی ساتھ ہر علاقے کے ’’بایوم‘‘ (biome) یعنی وہاں پائے جانے والے پیڑ پودوں، مٹی، جنگلی جانوروں اور آب و ہوا جیسی کیفیات کے بارے میں معلومات بھی اس تحقیق میں مدنظر رکھی گئیں۔
مختلف علاقوں میں ’’بایومز‘‘ کا محتاط موازنہ کرنے کے بعد ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ درختوں کی تقریباً 9,200 انواع آج بھی نامعلوم ہیں۔
تاہم ان کا یہ کہنا بھی ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی تحقیق ہے جس کے تحت لگائے گئے اندازے محتاط ضرور ہیں مگر اِن کےلیے جو معلومات (ڈیٹا) استعمال کی گئی ہیں انہیں کسی بھی طور پر مکمل نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اب بھی کئی علاقوں کے بارے میں محدود معلومات ہی دستیاب ہیں۔
مطلب یہ کہ مستقبل میں اسی طرح کی دیگر تحقیقات سے بالکل مختلف اندازے بھی سامنے آسکتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق، درختوں کی تقریباً 43 فیصد انواع براعظم جنوبی امریکا میں پائی جاتی ہیں جو کسی بھی دوسرے براعظم کے مقابلے میں سب سے زیادہ شرح ہے۔ 22 فیصد درختوں کے ساتھ یوریشیا (یورپ اور ایشیا کا مجموعہ) دوسرے نمبر پر، 16 فیصد کے ساتھ افریقہ تیسرے نمبر پر، 15 فیصد کے ساتھ شمالی امریکا چوتھے نمبر پر جبکہ درختوں کی محض 11 فیصد انواع کے ساتھ اوشنیا کا پانچواں نمبر ہے جس میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت، جنوبی نصف کرے کے کئی چھوٹے چھوٹے ممالک شامل ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی، جنگلوں کی بے رحمانہ کٹائی اور بڑے پیمانے پر آتش زدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح کی تحقیقات بہت ضروری خیال کی جاتی ہیں کیونکہ ان سے ہمیں مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی اور جنگلات کے تحفظ میں خاصی مدد ملتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔