- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- ملکی معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
- سرجری سے انکاری معمر افراد کیلئے انتباہ
- صوتی آلودگی کے پرندوں پر مرتب ہونے والے سنگین اثرات
- شہباز شریف اور بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، فضل الرحمان
ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے 100 ارکان پارلیمنٹ پر جرمانے کا فیصلہ
اسلام آ باد: ایف بی آرنے سابق وزیرتجارت اورپاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے صدرمخدوم امین فہیم اور پختونخواعوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی سمیت باربار مہلت دینے کے باوجود انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے 100اراکین پارلیمنٹ (سینیٹرز، ایم این ایزاور ایم پی ایز) کوکم ازکم20ہزار روپے فی کس کے حساب سے جرمانے عائدکرنے اورانھیں متعلقہ ریجنل ٹیکس آفسزکے ذریعے نوٹس بھی جاری کرنے کافیصلہ کیاہے ۔
جبکہ صفرٹیکس کے ساتھ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے اراکین پارلیمنٹ کے اثاثہ جات کی بھی چھان بین کی جائے گی اورجس کے ذمے جتنے ٹیکس واجبات ہوں گے، جرمانے کے ساتھ وصول کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نوازشریف، حمزہ شہبازاور شیخ رشیدسمیت دیگر1052 اراکین پارلیمنٹ نے انکم سپورٹ لیوی کی مدمیں ایک پائی بھی جمع نہیں کرائی ہے۔ ایف بی آرذرائع نے گذشتہ روزایکسپریس کوبتایا کہ ایف بی آرکی طرف سے باربار مہلت دینے کے باجود1172اراکین پارلیمنٹ میں سے 1072اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے گئے ہیں۔ ان میں بھی صرف 20 اراکین پارلیمنٹ ایسے ہیں جنھوں نے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ انکم ٹیکس کے ساتھ ساتھ انکم سپورٹ لیوی کی مدمیں بھی ٹیکس واجبات جمع کرائے ہیں جبکہ باقی1052اراکین پارلیمنٹ نے انکم سپورٹ لیوی کی مدمیں ایک پائی بھی جمع نہیں کرائی ہے جبکہ ان میں بہت سے ایسے اراکین پارلیمنٹ بھی شامل ہیں جنھوں نے کروڑوں روپے انکم ٹیکس کی مدمیں جمع کرائے ہیں مگر انکم سپورٹ لیوی کی مدمیں کوئی پیسہ جمع نہیں کرایاہے۔
انکم سپورٹ لیوی کی مدمیں ایک کروڑایک لاکھ93 ہزارروپے کی صورت میں سب سے زیادہ ٹیکس مسلم لیگ(ن)کے رُکن قومی اسمبلی فیاض الدین نے جمع کرایا جبکہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے27لاکھ روپے سے زائدرقم انکم سپورٹ لیوی کی مدمیں جمع کرائی ہے۔ ایف بی آرذرائع کاکہنا ہے کہ جن اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے گئے انھیں انکم ٹیکس آرڈننس2001 کے سیکشن 114 اور182 کے تحت متعلقہ آرٹی اوکے ذریعے نوٹسزجاری کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے اراکین پارلیمنٹ کے نام ودیگر کوائف ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن ان لینڈریونیو اورالیکشن کمیشن کوبھی بھجوادیے گئے ہیں تاکہ ان کے خلاف مزید کارروائی ہوسکے۔ اس کے علاوہ جن اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے انکم سپورٹ لیوی کی مدمیں کوئی پیشہ جمع نہیں کرایا گیاان کے بارے میں تحقیقات کرائی جائیں گی کہ ان اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ جمع کرائی جانے والی ویلتھ اسٹیٹمنٹس میں کتنے اثاثے ظاہرکیے گئے ہیں اور اپنی آمدنی کتنی ظاہرکی گئی ہے اورکس رکن پارلیمنٹ کے ذمے کتناانکم سپورٹ لیوی بنتاہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔