- ایرانی صدر حادثہ؛ صدر اور وزیراعظم کا اظہارِ افسوس، پاکستانی پرچم سرنگوں
- درہ آدم خیل سے کراچی آن لائن اسلحہ سپلائی کرنے والے 2 کارندے گرفتار
- ججز کی تعیناتی؛ لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب حکومت کو آخری موقع
- آزادی مارچ کیس؛ عمران خان، اسد عمر کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- ہیٹ ویوو کا خدشہ، کراچی میں میٹرک کے 21 سے 27 مئی تک ہونے والے امتحانات ملتوی
- وائٹ بال ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے پاکستان ٹیم کو جوائن کرلیا
- 100 سال سے زائد پُرانے 20 ہزار سِکوں کی نیلامی کا اعلان
- مریخ پر انسانوں کو لے جانے والے تیز ترین راکٹ پر کام شروع
- پاکستانی مینز کرکٹرز ویمنز ٹیم کا حوصلہ بڑھانے لگے
- کینسر کے آخری اسٹیج میں علاج ’بیکار‘ ہوجاتا ہے، تحقیق
- مالی معاملات پر اختلاف، تربیلا ڈیم توسیعی منصوبے پر کام بند
- بینک اقتصادی ترقی کیلیے ترجیحی شعبوں سے تعاون بڑھائیں، وزیر خزانہ
- پراکسی ثابت کریں،فیصل واوڈا کا سپریم کورٹ جج کو پھر چیلنج
- پاکستان میں پروگروتھ فلیٹ ٹیکس پالیسی کے نفاذ کی ضرورت
- پاکستان پنشن سسٹم میں اصلاحات کرے، ایشیائی ترقیاتی بینک کا مشورہ
- ایران کے صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق
- سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس گرفتار
- کرغزستان میں پھنسے طلبا سے متعلق تشویش ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- کرغزستان سے مزید ساڑھے تین سو طلبا وطن واپس پہنچ گئے
- اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے تحاشہ استعمال سے پاکستان میں سالانہ 7 لاکھ اموت
دہلی ہائی کورٹ کا ازدواجی ریپ کے کیس پر فیصلہ محفوظ
نئی دہلی: ہائی کورٹ میں ازدواجی ریپ کو مجرمانہ قرار دینے کے کیس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جسٹس راجیو شکدھر اور سی ہری شنکر کی بنچ تعزیرات ہند کی دفعہ 375 کے تحت عصمت دری کے قانون میں استثنیٰ 2 کو ہذف کرنے کے ایک مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔
استثناء 2 میں کہا گیا ہے کہ مرد کی طرف سے اپنی بیوی کے ساتھ زبردستی جنسی تعلق ریپ نہیں کہلائے گا، جب تک کہ بیوی کی عمر 15 سال سے کم نہ ہو۔
حکومت نے مقدمے کے دوران عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ فیصلے سے پہلے ریاستی حکومتوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنا چاہتی ہے جس پر 7 فروری کو ہائی کورٹ نے مرکز کو اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا تھا۔
سماعت میں وکیل تشار مہتا نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ مرکز اس کیس پر ریاستی حکومتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ مہتا نے کہا کہ اس نے جنوری میں اس معاملے پر ریاستی حکومتوں کے چیف سکریٹریوں اور خواتین کے قومی کمیشن کو خط لکھا تھا۔
وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ عام طور پر جب کسی قانون کو چیلنج کیا جاتا ہے تو ہم ایک موقف اختیار کرتے ہیں لیکن وہ تجارتی یا ٹیکس کے قوانین ہوتے ہیں۔ بہت کم معاملات ایسے ہوتے ہیں جن کے نتائج کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم مشاورت کے بعد ہی اپنا موقف پیش کریں۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ اس کیس کی سماعت اس وقت تک ملتوی کردینی جانی چاہئے جب تک مرکز سے جواب نہیں ملتا تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے اور سماعت کو 2 مارچ تک ملتوی کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔