دہلی ہائی کورٹ کا ازدواجی ریپ کے کیس پر فیصلہ محفوظ

ویب ڈیسک  پير 21 فروری 2022
دہلی ہائی کورٹ کی عمارت، [فائل-فوٹو]

دہلی ہائی کورٹ کی عمارت، [فائل-فوٹو]

نئی دہلی: ہائی کورٹ میں ازدواجی ریپ کو مجرمانہ قرار دینے کے کیس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق جسٹس راجیو شکدھر اور سی ہری شنکر کی بنچ تعزیرات ہند کی دفعہ 375 کے تحت عصمت دری کے قانون میں استثنیٰ 2 کو ہذف کرنے کے ایک مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔

استثناء 2 میں کہا گیا ہے کہ مرد کی طرف سے اپنی بیوی کے ساتھ زبردستی جنسی تعلق ریپ نہیں کہلائے گا، جب تک کہ بیوی کی عمر 15 سال سے کم نہ ہو۔

حکومت نے مقدمے کے دوران عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ فیصلے سے پہلے ریاستی حکومتوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنا چاہتی ہے جس پر 7 فروری کو ہائی کورٹ نے مرکز کو اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا تھا۔

سماعت میں وکیل تشار مہتا نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ مرکز اس کیس پر ریاستی حکومتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ مہتا نے کہا کہ اس نے جنوری میں اس معاملے پر ریاستی حکومتوں کے چیف سکریٹریوں اور خواتین کے قومی کمیشن کو خط لکھا تھا۔

وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ عام طور پر جب کسی قانون کو چیلنج کیا جاتا ہے تو ہم ایک موقف اختیار کرتے ہیں لیکن وہ تجارتی یا ٹیکس کے قوانین ہوتے ہیں۔ بہت کم معاملات ایسے ہوتے ہیں جن کے نتائج کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم مشاورت کے بعد ہی اپنا موقف پیش کریں۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ اس کیس کی سماعت اس وقت تک ملتوی کردینی جانی چاہئے جب تک مرکز سے جواب نہیں ملتا تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے اور سماعت کو 2 مارچ تک ملتوی کردیا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔