- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
دہلی ہائی کورٹ کا ازدواجی ریپ کے کیس پر فیصلہ محفوظ
نئی دہلی: ہائی کورٹ میں ازدواجی ریپ کو مجرمانہ قرار دینے کے کیس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جسٹس راجیو شکدھر اور سی ہری شنکر کی بنچ تعزیرات ہند کی دفعہ 375 کے تحت عصمت دری کے قانون میں استثنیٰ 2 کو ہذف کرنے کے ایک مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔
استثناء 2 میں کہا گیا ہے کہ مرد کی طرف سے اپنی بیوی کے ساتھ زبردستی جنسی تعلق ریپ نہیں کہلائے گا، جب تک کہ بیوی کی عمر 15 سال سے کم نہ ہو۔
حکومت نے مقدمے کے دوران عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ فیصلے سے پہلے ریاستی حکومتوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنا چاہتی ہے جس پر 7 فروری کو ہائی کورٹ نے مرکز کو اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا تھا۔
سماعت میں وکیل تشار مہتا نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ مرکز اس کیس پر ریاستی حکومتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ مہتا نے کہا کہ اس نے جنوری میں اس معاملے پر ریاستی حکومتوں کے چیف سکریٹریوں اور خواتین کے قومی کمیشن کو خط لکھا تھا۔
وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ عام طور پر جب کسی قانون کو چیلنج کیا جاتا ہے تو ہم ایک موقف اختیار کرتے ہیں لیکن وہ تجارتی یا ٹیکس کے قوانین ہوتے ہیں۔ بہت کم معاملات ایسے ہوتے ہیں جن کے نتائج کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم مشاورت کے بعد ہی اپنا موقف پیش کریں۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ اس کیس کی سماعت اس وقت تک ملتوی کردینی جانی چاہئے جب تک مرکز سے جواب نہیں ملتا تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے اور سماعت کو 2 مارچ تک ملتوی کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔