- شراب برآمدگی کیس : علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے برآمد بوتل عدالت میں پیش
- الخدمت فاؤنڈیشن کا اُردن سے غزہ امدادی سامان بھجوانے کیلیے معاہدہ
- فیض آباد دھرنا کیس؛ وفاقی حکومت کی نظرثانی اپیل سماعت کیلیے مقرر
- برازیل میں بارشوں نے تباہی مچادی؛ 29 ہلاک اور 60 لاپتا
- حج آپریشن 9 مئی تا 9 جون جاری رہے گا، فلائٹ شیڈول جاری
- او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس: پاکستان کا غزہ محاصرے کیخلاف مشترکہ جہدوجہد کا مطالبہ
- گیری کرسٹن کی بطور ہیڈکوچ تعیناتی؛ پاکستان کرکٹ کیلئے نئے دور کا آغاز قرار
- عالمی یومِ صحافت پر خضدار میں دھماکا، صدر پریس کلب صدیق مینگل جاں بحق
- سعودی حکمران پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، وزیراعظم
- حسن علی کی سلیکشن! آفریدی بھی حیران رہ گئے
- بھارت؛ شیوسینا کی رہنما کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ
- مخصوص نشستیں؛ پشاور ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سنی اتحاد کونسل کی اپیل سماعت کیلیے مقرر
- قومی ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ کے شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ڈاکوؤں کا نیا طریقہ واردات، حیدرآباد سے کراچی آنیوالی پوری وین لوٹ لی
- اسلام آباد میں رہنے والے چینی شہریوں کا ڈیٹا مرتب، سکیورٹی سخت کردی گئی
- گندم سمیت دیگر اشیا کی اسمگلنگ میں کسٹمز اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف
- پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کے بھائی پختونخوا حکومتی ٹیم سے فارغ
- سلمان بٹ کا محمد حارث کو اپنے اوپر نظرثانی کا مشورہ
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت کم ہو گئی
- وزیراعظم نے گندم درآمد کرنے کا نوٹس لے لیا، تحقیقات کا حکم
جراثیم کو تلف کرنے والا شمسی واٹر فلٹر
سوئزرلینڈ: دنیا بھر میں اب بھی آبادی کا بہت بڑا حصہ آلودہ اور جراثیم بھرے پانی پینے پر مجبور ہے۔ اب سوئزرلینڈ کے ماہرین نے غریب ممالک کے لیے شمسی توانائی سے چلنے والا کئی پرت کا حامل سولر واٹر فلٹر بنایا ہے جو پہلے مرحلے میں خطرناک ترین ای کولائی بیکٹیریئم کو کامیابی سے تلف کرچکا ہے۔
تاہم یہ دیگر مضرِ صحت اور جراثیم کو بھی تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور کسی اضافی بیٹری کے بغیر صرف شمسی توانائی سے کام کرتا ہے۔
دیکھنے میں یہ ہموار مستطیل نما پلیٹ دکھائی دیتا ہے جسے سوئزرلینڈ کے ای پی ایف ایل انسٹی ٹیوٹ نے بنایا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر لیزلو فورو ہیں جنہوں نے اس کے عین اوپر ایک ٹیوب لگائی ہے۔ نیچے سے بھرنے والا پانی کئی مراحل میں کئی پرتوں سے گزرتا ہے۔ یہ تمام نظام شیشے کی دو پلیٹوں کے درمیان بند کیا گیا ہے۔
اس میں کاربن نینوٹیوب کے اوپر ٹائٹانیئم ڈائی آکسائیڈ کے نینوتار لپیٹے گئے ہیں۔ جیسے ہی اس نظام پر دھوپ پڑتی ہے اس کی الٹراوائلٹ شعاعیں ری ایکٹوو آکسیجن اسپیشیز بناتی ہیں۔ یہ ہائڈروجن پرآکسائیڈ ، ہائیڈروآکسائیڈ اور آکسیجن پر مشتمل ہوتی ہیں۔
ری ایکٹوو آکسیجن اسپیشیز وائرس ،اور بیکٹیریا کو مارنے میں لاجواب ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان گنت اقسام کے جراثیم فوری طور پر ختم ہوجاتے ہیں۔ توقع ہے کہ پانی میں موجود دیگر اقسام کی آلودگیاں یعنی کیڑے مار ادویہ اور زرعی کیمیکل بھی اس سے صاف کئے جاسکتے ہیں۔
اس نظام میں سب سے اہم کردار ٹائٹانیئم ڈائی آکسائیڈ نینوتاروں کا ہے جو اپنے بل پر جراثیم کو مارتے ہیں اور اس میں الٹراوائلٹ شعاعیں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ پھر نینو ٹیوب سورج سے حرارت جذب کرکے اس کام کو مزید تیز کرتی ہیں۔ اور ایک دن میں دو لیٹر تک پانی پاک صاف کرکے فراہم کرسکتی ہیں۔ اگر اس میں سونے کےنینوذرات ملادیئے جائیں تو اس شمسی واٹر فلٹر کی افادیت دوچند ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔