- پاکستان کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے کاوشوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکا
- بلوچستان اسمبلی کے دو ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری
- ٹی20 ورلڈکپ 2024؛ پاک بھارت ٹیمیں سیمی فائنل تک نہیں پہنچیں گی
- ڈی جی خان؛ جھنگی پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 7اہلکار زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ قومی ٹیم میں فرسٹ چوائس وکٹ کیپر کیلئے کانٹے کا مقابلہ
- ہم محنت کش جگ والوں سے!
- کراچی میں جمعے سے گرمی کی لہر میں کمی متوقع
- کراچی؛ تیز رفتار کار ڈمپر سے جا ٹکرائی، نوجوان جاں بحق، 4 زخمی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ آسٹریلوی اسکواڈ کا اعلان! مچل مارش مقرر
- کینیڈا میں تحریک خالصتان کے زور پکڑنے پر مودی سرکار شدید عدم تحفظ کا شکار
- وزیراعظم نے غیر ضروری خریدی گئی گندم کی تحقیقات کرانے کی منظوری دیدی
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
- لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چُرا کر فروخت کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی عائد
- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
سائنسدان چاند سے لائی گئی مٹی میں پودے اگانے میں کامیاب
فلوریڈا: سائنسدانوں نے چاند سے لائی گئی مٹی میں پودے اگا کر انسانی تاریخ میں پہلی بار قمری اور خلائی تحقیق میں ایک سنگ میل عبور کرلیا۔
سائنسی جریدے ’’جرنل کمیونیکیشنز بائیولوجی‘‘ میں شائع ہونے والے ایک نئے مقالے میں فلوریڈا یونیورسٹی کے محققین نے انکشاف کیا ہے کہ چاند سے لائی گئی مٹی میں بیج ڈالے گئے جس میں سے پودے اگ آئے اور کامیابی کے ساتھ بڑھتے بھی گئے۔
اس تحقیق میں یہ چھان بین بھی کی گئی کہ پودے چاند کی مٹی جسے قمری ریگولتھ بھی کہا جاتا ہے اور جو زمین پر پائی جانے والی مٹی سے یکسر مختلف ہوتی ہے، حیاتیاتی طور پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔
محققین نے اس تحقیق کو چاند پر یا خلائی مشن کے دوران خوراک اور آکسیجن کے لیے ایک دن میں پودے اگانے کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب آرٹیمس پروگرام انسانوں کو چاند پر واپس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
تحقیقی مقالے کے مصنفین میں سے ایک اور باغبانی کی سائنس کی ریسرچ پروفیسر انا لیزا پال نے کہا کہ پودوں کے اگنے سے یہ ثابت کرنے میں مدد ملی کہ چاند سے واپس لائے گئے مٹی کے نمونوں میں پیتھوجینز یا دیگر نامعلوم اجزا موجود نہیں تھے جو زمینی زندگی کو نقصان پہنچاتے تھے۔
اسی طرح ایک اور مصنف انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ اینڈ ایگریکلچرل سائنسز میں باغبانی کے سائنس کے ممتاز پروفیسر روب فرل کا کہنا تھا کہ اس تحقیق سے آرٹیمس کو خلا میں پودے اگانے کے بارے میں بہتر تفہیم کی ضرورت ہوگی۔
سائندس دانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تحقیق سے چاند پر پودے اگانے اور ان سے آکسیجن حاصل کرنے کے لیے مزید تحقیق سے ہم اس قابل ہوجائیں گے کہ چاند پر قدرتی آکسیجن حاصل کرسکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔