- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
- کراچی میں گرمی کی لہر برقرار، منگل کو پارہ 40 تک جانے کا امکان
- سعودی عرب میں لڑکی کو ہراساں کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
- رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست ہیں، صدر مملکت
- کراچی: او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
- عجیب و غریب ڈیزائن کی حامل گاڑیاں
ایران نے زیر زمین چھپائے گئے ڈرونز کی تصاویر جاری کردیں
تہران: ایرانی فوج نے اپنے زیر زمین ڈورنز کے ٹھکانے کی کچھ تصاویر جاری ہیں تاہم اس کے مقام سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق خلیج میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے وقت ایران کی سرکاری ٹیلی وژن کی ایک رپورٹ میں فوجی تنصیبات کی چند ایسی تصاویر نشر کی گئی ہیں جنھوں نے عالمی توجہ حاصل کرلی ہے۔
سرکاری ٹی وی کی اس رپورٹ میں زیر زمین فوجی اڈے میں ڈرونز کی لمبی قطار دکھائی گئی ہے۔ ان ڈرونز میں میزائل بھی نصب ہیں۔ اس رپورٹ کی سرکاری ٹی وی پر نشر کرنے کی ٹائمنگ بڑی اہم ہے۔
مبینہ طور پر زرگوز کے پہاڑوں میں زیر زمین بنائے گئے فوجی ٹھکانوں میں یہ ڈرونز رکھے گئے ہیں۔ ایرانی میڈیا نے ان کی ڈرونز کی کم سے کم تعداد 100 بتائی ہے جن میں امریکی ہیلی کاپٹر ہیلفائر کا ایرانی ورژن ابابیل 5 بھی شامل ہیں۔
زیرزمین ڈرونز کا یہ ٹھکانہ کئی سو کلو میٹر کی گہرائی میں بنایا گیا ہے جس میں کشادہ سڑکیں ہیں اور غار یا ٹنل جیسی تعمیرات بھی ہیں جو ممکنہ طور پر آمد و رفت کے لیے استعمال ہوتی ہوں گی۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے نمائندے کو اس رپورٹ کی تیاری کے لیے کرمنشا سے مغربی علاقے کی طرف ہیلی کاپٹر میں لے جایا گیا تاہم ان کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی تھی جو 45 منٹ کی مسافت کے بعد زیر زمین ڈرونز کے ٹھکانے میں پہنچنے پر اتاری گئی۔
خیال رہے کہ ایران کے پاسداران انقلاب نے خلیج فارس میں 2 یونانی ٹینکرز قبضے میں لیے تھے کس کے اگلے ہی روز یہ رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔