- راولپنڈی پولیس پر حملوں میں ملوث دہشت گرد ٹانک میں ہلاک
- آکسفورڈ یونی ورسٹی میں فلسطین کیلئے موت کا احتجاج
- اسکولوں میں ٹیلی اسکوپس نصب کرنے کا منصوبہ
- اسرائیل کی غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری؛ 20 افراد شہید
- ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، آج حج پر جانا تھا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ووین رچرڈز کو پاکستانی ٹیم کا مینٹور بنانے کی خبریں وائرل
- کرغز حکومت کی درخواست پر وزیر خارجہ سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ
- کراچی؛ رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، لیاری گینگ کا انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے میجر نے گولی مار کر خودکشی کرلی
- وزیراعظم کی کرغزستان سے زخمی طلباء کو فوری وطن واپس لانے کی ہدایت
- لاہور؛ سب انسپکٹر کا ٹریفک اسسٹنٹ پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل
- ثقلین مشتاق نے آل ٹائم ون ڈے الیون کا انکشاف کردیا
- 565 میٹرک ٹن چینی، سگریٹ، کپڑا، ایرانی تیل برآمد کرلیا گیا
- ایف بی آر کے کارپوریٹ ٹیکس آفس اسلام آباد کیخلاف تحقیقات کا حکم
- پنجاب میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری، درجہ حرارت 45ڈگری جانے کا امکان
- غزہ میں جھڑپوں اور دھماکوں میں مزید 3 اسرائیلی فوجی ہلاک، 4 شدید زخمی
- حکومت نیٹ میٹرنگ ختم کرکے گراس میٹرنگ پالیسی لانے کوتیار
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کل شروع ہونگے
- این اے 148 ملتان میں ضمنی انتخاب کیلیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری
- وزیراعظم کو آئی ایم ایف کا 18 ہزار ارب کا مجوزہ بجٹ پیش
گردن میں ہلکی بجلی کی بدولت فالج زدہ بندر کے بازو میں زندگی لوٹ آئی
پینسلوانیا: جزوی فالج کے شکار تین ایسے بندروں کی گردن پر الیکٹروڈ لگا کر ان کے ہاتھوں کی جنبش بحال کی گئی ہے جو اس سے قبل ہاتھ ہلانے سے معذور تھے۔
ماہرین نے حرام مغز میں موجود ان اعصابی خلیات کی سرگرمی کو بڑھایا (ایمپلیفائی) کیا ہے جو اپاہج ہونے کے باوجود اپنی سرگرمی برقرار رکھے ہوئے تھے۔
پینسلوینیا میں جامعہ پٹس برگ سے تعلق رکھنے والے مارکو کیپوگروسو نے یہ تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق فالج کے بعد ٹانگ کے مقابلے میں بازو کی حرکت بحال کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ ہاتھ اور بازو کا معاملہ بہت پیچیدہ ہوتا ہے۔
اگرچہ معذورافراد میں برقی سرگرمی سے بے جان بازوؤں کو بحال کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں تاہم اس میں بہت کامیابی نہیں مل سکی۔ دوم سرجری ایک مشکل عمل ہوتا ہے اور پیچیدہ مشین لرننگ پر طویل تربیت کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ برقی سنگلوں کو حرکات میں بدلنے میں بہت مشکلات پیش آتی ہیں۔
اب ڈاکٹر مارکو نے اس عمل کو مؤثر اور سادہ بناتے ہوئے یہ دکھایا ہے کہ حرام مغز پر الیکٹروڈ لگا کر برقی سرگرمی سے دھڑ کے اوپری حصے یعنی بازو میں حرکت پیدا کی جاسکتی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس طرح اعصابی برقی سگنلوں کو حرکات میں بدلنے والے کمپیوٹر کی ضرورت نہیں پڑتی۔
اس کے لیے درست برقیرے (الیکٹروڈ) بنانے کے لیے سائنسدانوں نے تینوں بندروں کے حرام مغز کے تفصیلی ایم آر آئی اسکین لیے اور رگوں کا غور سے مطالعہ کیا جو ہاتھ اور بازو قابو کرتے ہیں۔
پھر انہوں نے شعوری طور پر بندروں کو بے ہوش کرکے ان کا الٹا بازو مفلوج کیا۔ اس کے کئی دن بعد انہوں نے حرام مغز میں برقیرے لگائے اور ہلکی بجلی فراہم کی۔ الیکٹروڈ سے مدھم برقی سگنلوں کو بھی بڑھایا گیا۔ عین یہی کیفیت انسانوں میں بھی ہوتی ہے جہاں اضافی اعصاب اور ان کے رابطے موجود ہوتے ہیں۔
جب حرام مغز کے برقیروں کو بجلی دی گئی تو ایک ہفتے بعد ایک بندر نے کسی شے کی جانب ہاتھ تو بڑھایا لیکن اسے تھام نہ سکا۔ باقی دو بندروں نے نہ صرف ایک شے (مثلاً گلاس) کی جانب ہاتھ بڑھایا اور اسے تھام بھی لیا لیکن اس میں انہیں ایک ہفتے کا وقت لگا۔
اس عمل کو چھ ہفتوں تک دہرایا گیا لیکن انگلیوں میں انفرادی حرکت پیدا نہیں ہوسکی۔ یعنی اگر انسانوں میں یہ ٹیکنالوجی استعمال کی جائے تو وہ کی بورڈ دبانے یا لکھنے کا کام نہیں کرسکیں گے۔
تاہم اس پر مزید تحقیق جاری ہے اور توقع ہے کہ جلد ہی بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔