- پینشن کی مد میں خطیر اخراجات؛ جامعات میں نیا سروس اسٹرکچر لانے کی تیاریاں
- سندھ حکومت میں اختلافات کی تردید، مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ برقرار رکھنے کا فیصلہ
- کرغزستان سے مزید پاکستانی طلبا کو لانے کیلیے دو خصوصی پراوزیں شیڈول
- لیاری میں جائیداد کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کردیا
- ہتک عزت قانون کی منظوری پر ایچ آر سی پی کا سخت اظہار تشویش
- خلیج بنگال میں رواں سال کا پہلا سمندری طوفان بننے کا امکان
- کراچی میں ہیٹ ویو کا کوئی امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- کراچی؛ کمسن بچی کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے والے ملزمان گرفتار
- وزیراعلیٰ کی کوئٹہ پریس کلب کو تالا ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
- اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
- الیکٹرانک کرائم ایکٹ پر سیاسی مفاہمت پیدا کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل
- پولٹری سیکٹر میں باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چوزوں کی قیمت کے تعین کا انکشاف
- ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے نئے عبوری صدر کون ہیں؟
- تیزگام ایکسپریس میں پریمیئم لاؤنج ڈائننگ کار کی سہولت فراہم
- جھوٹی خبر پر 30 لاکھ ہرجانہ، پنجاب اسمبلی میں ہتک عزت قانون منظور
- کراچی: نیو سبزی منڈی میں ڈاکو منشی سے 25 لاکھ روپے چھین کر فرار
- اسرائیل کا شام میں ایران کے ٹھکانوں پر حملہ؛ 6 اہلکار جاں بحق
- چین کے پرائمری اسکول میں چاقو بردار خاتون کا طلبا پر حملہ؛ 2 ہلاک اور 10 زخمی
- وزیراعظم کا ایرانی سفارت خانے کا دورہ، ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کے انتقال پر تعزیت
- خطرہ محسوس ہونے پر مرنے کی اداکاری کرنے والی چیونٹیاں
ملکہ برطانیہ کتنی جائیداد کی مالک تھیں اور اب ان کا کیا ہوگا؟
لندن: ایک اندازے کے مطابق ملکہ الزبتھ دوم کے پاس 50 کروڑ ڈالر کی جائیدادیں تھیں جن میں بڑا حصہ والد شاہ جارج ششم کی جانب سے وراثت میں ملی جائیداد کا ہے جب کہ اس میں ملکہ نے سرمایہ کاری کے ذریعے بے پناہ اضافہ کیا۔
ملکہ برطانیہ کی ملکیت میں بڑے بڑے محلات، زیورات اور نقد ہیں اور شاہی خاندان کے فرم کی مالیت 28 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے اور تنہا ملکہ برطانیہ 50 کروڑ ڈالر کی جائیداد رکھتی ہیں۔
یہاں ایک اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ شاہی خاندان اور ملکہ برطانیہ کے ذرائع آمدن کیا تھے۔
یہ خبر پڑھیں : ملکہ برطانیہ کے باوقار اور شاندار دورۂ پاکستان کی جھلکیاں
برطانوی شاہی خاندان کو 18 ویں صدی کے آخر میں شاہ جارج III کی طرف سے کیے گئے ایک معاہدے کے باعث ٹیکس دہندگان کے فنڈز سے مقررہ سالانہ گرانٹ مل رہی ہے۔ 2021 اور 2022 میں گرانٹ 86 ملین پاؤنڈ مقرر کی گئی تھی۔
یہ فنڈز مختلف قسم کے اخراجات جیسے بکنگھم پیلس کی دیکھ بھال، سفر، سیکیورٹی اور سرکاری مصروفیات کی انجام دہی کے لیے استعمال ہوتا ہے اگرچہ خود مختار گرانٹ عام طور پر ملکہ اور ان کے قریبی خاندان کے لیے ہی مختص تھا لیکن اسے تخت کی جانشینی سے وابستہ اخراجات کی ادائیگی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
خودمختار گرانٹ برطانوی شاہی خاندان کی آمدنی کے بہت سے ذرائع میں سے ایک ہے۔ دیگر ذرائع میں نجی سرمایہ کاری، جائیداد کے کرایے، اور سرکاری سامان کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی شامل ہے۔
اسی طرح رائل فرم بھی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ برطانوی شاہی خاندان کو اکثر “فرم” کہا جاتا ہے۔ شاہی خاندان کے پاس اثاثوں کا ایک وسیع اور متنوع پورٹ فولیو ہے۔ شاہی خاندان کو فرم کا نام سابق خاتون وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر نے دیا تھا اور ایسا انھوں نے شاہی خاندان کے مختلف بزنس میں سرمایہ کاری کرنا تھا۔
شاہی خاندان کے رئیل اسٹیٹ پورٹ فولیو کی مالیت تقریباً 17 بلین ڈالر ہے۔ اس میں نہ صرف محلات اور سرکاری رہائش گاہیں شامل ہیں بلکہ بڑی تعداد میں نجی گھر اور جائیدادیں بھی شامل ہیں جو آمدنی پیدا کرنے کے لیے لیز پر دی گئی ہیں۔ شاہی پورٹ فولیو میں کراؤن اسٹیٹ کی مالیت 19.5 بلین ڈالر، بکنگھم پیلس کی 4.9 بلین ڈالر، ڈچی آف کارن وال کی 1.3 بلین ڈالر، دی ڈچی آف لنکاسٹر 748 ملین ڈالر، کینسنگٹن پیلس کی 630 ملین ڈالر اور اسکاٹ لینڈ کی کراؤن اسٹیٹ کی مالیت 592 ملین ڈالر ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : برطانیہ کا نیا بادشاہ سفر کیلیے پاسپورٹ کی پابندی سے مستثنٰی کیوں؟
گزشتہ برس جون میں کراؤن اسٹیٹ نے 312.7 ملین کا ریونیو منافع کمایا تھا جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 43 ملین ڈالر زیادہ ہے۔ یہ اضافہ زیادہ تر آفس اور ریٹیل پراپرٹیز سے زیادہ کرائے کی آمدنی کی وجہ سے ہوا۔
سینڈرنگھم ہاؤس، ونڈسر کیسل، پرائیوی پرس وغیرہ ان سب کے علاوہ ہیں۔
حکومت کی جانب سے سالانہ گرانٹ، رئیل اسٹیٹ اور شاہی فرم کے علاوہ ایک اور ذریعہ آمدنی ’’آرٹ کلیکشن‘‘ ہے۔ شاہی خاندان کی آرٹ گیلری دنیا کا سب سے وسیع و عریض سینٹر ہے جس کی قیمت 5 ارب ڈالر ہے۔
ملکہ برطانیہ کے انتقال کے بعد ان کی جائیداد ان کے بیٹے اور ریاست کے نئے بادشاہ شاہ چارلس کے حصے میں آئے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔