- ملک کو سنگین چیلنجز درپیش...انا پرستی چھوڑ کر مل بیٹھنا ہوگا!
- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی آج رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
- خاتون کو 54 سال سے گمشدہ اپنی منگنی کی انگوٹھی واپس مل گئی
- پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم دورے پر برطانیہ پہنچ گئی
- اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دینے والے کا حشر 9 مئی والوں جیسا ہوگا، شرجیل میمن
- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
پاکستان کو آگے بڑھانے کیلیے برآمدت سمیت 4اقدامات کرنا ہونگے، مفتاح اسماعیل
کراچی: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو چار اقدامات کرنا ہوں گے جن میں برآمدات کو بڑھانا، زراعت کو بہتر کرنا، بچوں کو تعلیم دینا اور اپنے وسائل میں رہنا سیکھنا شامل ہے۔
منیجمنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے تحت 37ویں کارپوریٹ ایکسیلنس ایوارڈ 2022 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں اپنی چادر دیکھ کر پیر پھیلانے کی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی پراڈکٹ اسکے لوگ ہیں جب تک یہ لوگ اعلیٰ تعلیم یافتہ نہیں ہوں گے پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ اس لیے زیادہ ہیں کہ وہاں جواہر لال نہرو نے 1960 کی دہائی میں ایم آئی ٹی بنایا تھا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان دور میں پیٹرولیم مصنوعات پر جب سبسڈی دی گئی تو اس وقت پاکستان میں ایندھن کی قیمت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بھی سستی ہوگئی تھی، دنیا میں کوئی ملک پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر کھپت کی پیدواری صلاحیت کم ہے جبکہ ایک زرعی ملک کے باوجود خوردنی تیل، کپاس، دال اور چنا درآمد کرتا ہے، پاکستانیوں کی سوچ ہے کہ ملک کے اندر فروخت کریں اور باہر کی دنیا سے مقابلہ کریں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں دو ارب ڈالر کی گاڑیاں اور دو ارب ڈالر کے موبائل فون منگوائے جاتے ہیں جبکہ گاڑیوں کی صنعت پر 500 فیصد کا تحفظ حاصل ہے۔ پاکستان کی اگر درآمدات 80 ارب ڈالر ہے تو اتنی ہی برآمدات ہو یا پھر درآمدات کو کم کرنا ہوگا، پاکستان میں لوگوں کو برآمد کرنے پر مجبور کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ جو کمپنی 10فیصد برآمدات نہیں کرتی اس پر 5فیصد اضافی ٹیکس لگایا جائے جبکہ آئی ٹی پر اشاریہ 25فیصد ٹیکس لگایا جو 35 فیصد رقم بیرون ملک رکھ سکتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کے پاس ساڑھے 10 ارب ڈالر تھے اور لگتا تھا کہ پاکستان آئندہ چند ماہ بعد ڈیفالٹ کر جائے گا، دنیا میں یہ قانون ہے جب تین ماہ کی درآمدات کے زرمبادلہ نہ ہو تو کوئی قرض نہیں دیتا اور حلف اٹھانے کے بعد آئی ایم ایف مذاکرات کے لیے گیا تو انہوں نے کہا کہ بجٹ دیکھ کر قرض دیں گے۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارا گروتھ ماڈل غلط ہے، گزشتہ حکومت میں امیر ترین لوگوں کو صرف ایک فیصد پر 570 ارب روپے کا قرض دیا گیا، امیر لوگوں کو امیر کریں گے تو درآمدی کھپت بڑھتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔