تنزانیہ میں ہاتھیوں کے تحفظ کے کارکن کے قتل پر11 ملزمان کو سزائے موت

ویب ڈیسک  ہفتہ 3 دسمبر 2022
وائن لوٹر ہاتھیوں کے تحفظ کے سرگرم کارکن تھے، فوٹو: فائل

وائن لوٹر ہاتھیوں کے تحفظ کے سرگرم کارکن تھے، فوٹو: فائل

ڈوڈوما: تنزانیہ میں ہاتھیوں کے تحفظ کے لیے سرگرم کار وائن لوٹر کو 2017 میں قتل کردیا گیا تھا جس پر 11 ملزمان کو سزائے موت سنادی گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تنزانیہ کے شہر دارالسلام میں وائن لوٹر نامی شخص کو 2017 میں قتل کردیا گیا تھا۔ وین لوٹر ہاتھیوں کے غیر قانونی شکار کے خلاف سرگرم تھے اور ہاتھیوں کے تحفظ کے لیے ایک فاؤنڈیش کی بنیاد بھی رکھی تھی۔

اس فاؤنڈیشن نے ہاتھیوں کے تحفظ کے لیے کافی کام کیا جس کے باعث غیر قانونی شکار کرکے ہاتھی کے دانت بیچنے کے دھندے میں ملوث مافیا کے کارندوں نے انھیں اُس وقت گھات لگا کر قتل کردیا تھا جب وہ ٹیکسی میں گھر جا رہے تھے۔

واقعے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 11 ملزمان کو حراست میں لیا تھا اور 4 برسوں سے ٹرائل جاری تھا۔ آج ہائی کورٹ کی جج لیلیٰ مگونیا نے الزام ثابت ہونے پر تمام ملزمان کو سزائے موت سنا دی۔

واضح رہے کہ دنیا میں بھر میں ہاتھیوں کے سب سے زیادہ غیر قانونی شکار تنزانیہ میں ہوتے ہیں جہاں 10 برسوں میں 66 ہزار ہاتھیوں کو مارا گیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔