- حزب اللہ کا صیہونی ریاست پر ڈرون حملہ؛ 2 اسرائیلی فوجی ہلاک
- دوسری شادی پر بیوی نے بھری عدالت میں شوہر کی پٹائی کردی
- سعودی اور امریکی افواج کی مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز ہوگیا
- ٹیلی کام کمپنیاں 5 لاکھ سے زائد نان فائلرز کی موبائل سِمز بلاک کرنے پر رضامند
- عدلیہ میں مداخلت ہے، جسٹس اطہر؛ تو پھر آپ کو یہاں نہیں بیٹھنا چاہیے، چیف جسٹس
- برطانیہ میں شہزاد اکبر پر تیزاب حملہ ثابت نہ ہو سکا، پولیس تحقیقات بند
- جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں تبدیل کردیا گیا، نوٹیفکیشن جاری
- گندم کی نئی قیمت مقرر کرنے کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ریکارڈ بُک بابراعظم کے انتظار میں! جانیے
- ایشیائی باشندے نے محبوبہ کو قتل کرکے دکان کو آگ لگادی؛3 پاکستانی زخمی
- سندھ ہائیکورٹ کا سڑکوں سے غیر قانونی بچت بازار اور رکشہ اسٹینڈز ہٹانے کا حکم
- بدنیتی پر مبنی مہم؛ جسٹس محسن کیانی کا بھی توہین عدالت کارروائی کیلئے خط
- پختونخوا کی گورننس زیادہ بہتر نہیں، نفرتوں کا خاتمہ کروں گا، گورنر کے پی کے
- بھارت میں افغان قونصلر جنرل 25 کلو سونا اسمگل کرتے ہوئے پکڑی گئیں
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی کٹ زیادہ اچھی ہے؟ نئی بحث چھڑگئی
- عالمی بینک اپنا فریم ورک پاکستان کے اصلاحاتی شعبوں سے ہم آہنگ کرے، وزیر خزانہ
- نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کردی
- کتب بینی کی معدومیت
- وزیرداخلہ کا اووربلنگ اوربجلی چوری کیخلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا حکم
- جنگ بندی کی پیشکش کے باوجود اسرائیل کے رفح پر حملے؛ 12 فلسطینی شہید
انسانی فضلے سے بنی کھاد فصل اگانے کے لیے نقصان دہ نہیں
اسٹٹ گاٹ: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ انسانی فضلے کو کھاد کے طور پر استعمال کر کے اگائے جانے والی بند گوبھیاں کھانے کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتیں۔
سائنس دانوں کی یہ دریافت ایک گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے کیوں کہ موجودہ کھاد اگرچہ موسمیاتی بحران، ختم ہوتی حیاتیاتی تنوع اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے تو مناسب ہے لیکن انسانوں کو ایسی کھاد کی جانب جانا ہوگا جو دوبارہ قابلِ استعمال ہو۔
انسانی فضلے کا بطور کھاد استعمال کیا جانا پانی کے استعمال کو کم کرے گا جبکہ اس کو زمین کا حصہ بنایا جانا مصنوعی کھاد کے استعمال کی ضرورت میں بھی کمی لائے گا جو کھیتوں سے بہہ کر دریاؤں اور جھیلوں میں جاسکتی ہے اور اس کو بنانے کے لیے فاسل ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
مصنوعی کھاد کو بنانے کا ایک طریقہ ہیبر-بوش کا عمل ہے جس کے سبب عالمی سطح پر تقریباً 1.8 فی صد کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے۔
جرمنی کے شہر اسٹٹ گارٹ میں قائم یونیورسٹی آف ہوہینہیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انسانی فضلے میں ایسے بیکٹیریا یا ادویات کی باقیات نہیں ہوتیں جو زمین کو نقصان پہنچائیں۔
جرنل فرنٹیئر میں شائع ہونے والی تحقیق کی مصنفہ اور ڈاکٹریٹ کی طالبہ فرانزسکا ہیفنر کے مطابق تحقیق میں محققین نے دیکھا کہ انسانی فضلے سے بنائے گئی کھاد بند گوبھی کی فصل کے لیے پائیدار اور نائٹروجن کی حامل محفوظ کھاد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انسانی فضلے سے حاصل ہونے والی کھاد نے روایتی کھاد کے جیسے ہی نتائج فراہم کیے اور کسی قسم کے بیکٹیریا یا ادویات کی باقیات کی منتقلی نہیں دیکھی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی فضلے سے بنی کھاد سے نسبتاً کم مقدار میں فصل اگی لیکن اس سے زمین میں موجود کاربن کی مقدار بڑھ سکتی ہے جو غذائی پیداوار کے ایسے نظام کو کھڑا کر سکتا ہے جس پر موسم کوئی اثر نہیں ڈال سکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔