- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
متعدد اقسام کے کیسنر کی تشخیص کرنے والا خون کا ٹیسٹ
آکسفورڈ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک خون کا ٹیسٹ 50 سے زائد اقسام کے کینسر کی نشان دہی کر سکتا ہے جو بیماری کی تشخیص کے عمل میں تیزی لاسکتا ہے۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ برطانیہ اور ویلز میں جرنل فزیشن کو معائنہ کرانے والے 6 ہزار 238 افراد میں سے 323 افراد میں گیلیری ٹیسٹ سے کینسر کی علامات کی نشان دہی کی گئی۔
محققین کے مطابق ان 323 مریضوں میں سے 244 افراد میں بعد ازاں کینسر کی تشخیص ہوئی، جو کہ اس ٹیسٹ کے درستگی کے حوالے سے ایک مثبت اشارہ ہے۔
تحقیق کے نتائج سے مطلب لیا جاسکتا ہے کہ اس خون کے ٹیسٹ میں صلاحیت ہے کہ لوگوں میں کینسر کی علامات کی نشان دہی کرتے ہوئے تشخیص میں تیزی لا سکتا ہے۔
مثبت کیسز کے 85 فی صد میں ٹیسٹ کینسر لاحق ہونے کی جگہ کی درست نشان دہی کی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے آزمائے جانے والے اس ٹیسٹ میں خون میں کینسر کی رسولیوں کے ڈی این اے کے ٹکڑے پائے گئے۔
کینسر کی کچھ اقسام علامات ظاہر کرنے سے قبل ہی خون میں ڈی این اے شامل کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
اس ٹیسٹ نے 37 فی صد بوول کینسر، 22 فی صد پھیپھڑوں کے کینسر، 8 فی صد یوٹرین کینسر، 6 فی صد کھانے کی نالی کے کینسر اور 4 فی صد اووریئن کینسر کی تشخیص کی۔ البتہ ٹیسٹ کی درستگی کینسر کی اسٹیج پر منحصر تھی۔
ٹیسٹ کی مدد سے آخر مراحل کے کینسر کی تشخیص 95 فی صد جبکہ ابتدائی مراحل کی تشخیص 24 فی صد تک درست ہوئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔