- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
متعدد اقسام کے کیسنر کی تشخیص کرنے والا خون کا ٹیسٹ
آکسفورڈ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک خون کا ٹیسٹ 50 سے زائد اقسام کے کینسر کی نشان دہی کر سکتا ہے جو بیماری کی تشخیص کے عمل میں تیزی لاسکتا ہے۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ برطانیہ اور ویلز میں جرنل فزیشن کو معائنہ کرانے والے 6 ہزار 238 افراد میں سے 323 افراد میں گیلیری ٹیسٹ سے کینسر کی علامات کی نشان دہی کی گئی۔
محققین کے مطابق ان 323 مریضوں میں سے 244 افراد میں بعد ازاں کینسر کی تشخیص ہوئی، جو کہ اس ٹیسٹ کے درستگی کے حوالے سے ایک مثبت اشارہ ہے۔
تحقیق کے نتائج سے مطلب لیا جاسکتا ہے کہ اس خون کے ٹیسٹ میں صلاحیت ہے کہ لوگوں میں کینسر کی علامات کی نشان دہی کرتے ہوئے تشخیص میں تیزی لا سکتا ہے۔
مثبت کیسز کے 85 فی صد میں ٹیسٹ کینسر لاحق ہونے کی جگہ کی درست نشان دہی کی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے آزمائے جانے والے اس ٹیسٹ میں خون میں کینسر کی رسولیوں کے ڈی این اے کے ٹکڑے پائے گئے۔
کینسر کی کچھ اقسام علامات ظاہر کرنے سے قبل ہی خون میں ڈی این اے شامل کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
اس ٹیسٹ نے 37 فی صد بوول کینسر، 22 فی صد پھیپھڑوں کے کینسر، 8 فی صد یوٹرین کینسر، 6 فی صد کھانے کی نالی کے کینسر اور 4 فی صد اووریئن کینسر کی تشخیص کی۔ البتہ ٹیسٹ کی درستگی کینسر کی اسٹیج پر منحصر تھی۔
ٹیسٹ کی مدد سے آخر مراحل کے کینسر کی تشخیص 95 فی صد جبکہ ابتدائی مراحل کی تشخیص 24 فی صد تک درست ہوئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔