- ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا آغاز
- 60 سال سے امریکا میں رہنے والے شخص کے شہری نہ ہونے کا انکشاف
- الٹراپروسیسڈ غذائیں بچوں کی قلبی صحت کے لیے خطرات رکھتی ہیں، تحقیق
- انٹرنیٹ پر موجود مواد غائب ہو رہا ہے، تحقیق
- برطانوی میڈیا کی اسرائیلی اسپتالوں میں فلسطینیوں سے انسانیت سوز سلوک کی تصدیق
- فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ میں خامیوں پر کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
- حکومت مخالف تحریک کیلئےاسد قیصر اور فضل الرحمان میں خفیہ ملاقاتوں کا انکشاف
- سنگاپور ایئرلائن طیارے میں شدید جھٹکوں سے1 مسافر ہلاک اور 30 زخمی
- دہری شہریت والے ججز پر پابندی کیلئے بل قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع
- چیمپئینز ٹرافی 2025؛ ون ڈے یا ٹی20 فارمیٹ! تبدیلی پر غور شروع
- ٹیریان وائٹ کیس : عمران خان کو نااہل قرار دلانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار
- ایران میں نئے صدر کے انتخاب کیلیے الیکشن بلا تاخیر ہوں گے؛ تاریخ کا اعلان
- رواں مالی سال جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا
- لاہور میں ن لیگی ایم پی اے کی اہلیہ سے لاکھوں روپے کی ڈکیتی
- توہین قرآن کیس میں ملزم کو عمر قید کی سزا؛ مقدمہ بیوی نے درج کرایا تھا
- صحافی ہراسانی کیس میں سپریم کورٹ نے 9 سوال پوچھ لیے
- کراچی سے لاپتا 13 افراد کی بازیابی کیلیے سیکریٹری دفاع کی طلبی
- نیتن یاہو کے وارنٹِ گرفتاری؛ فرانس نے عالمی عدالت کی حمایت کردی
- 7 سالہ بچی کوزیادتی کا نشانہ بنانے والا درندہ صفت ملزم گرفتار
- بغیر آکیسجن پاکستانی کوہ پیما نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرلی
لبلبے کے کینسر کی ویکسین کی آزمائش میں اہم پیشرفت
سان ڈیاگو: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تین سال قبل مریضوں کو لگائی جانے والی لبلبے کے کینسر کی ایک ویکسین مریضوں میں کینسر کی واپسی کو روکنے کے لیے تحفظ جاری رکھے ہوئے ہے۔
سان ڈیاگو میں منعقد ہونے والی امیریکن ایسوسی ایشن فار کینسر ریسرچ کے ایک اجلاس میں محققین نے بتایا کہ جن آٹھ مریضوں کو ویکسین لگائی گئی ان میں تین سال بعد کینسر کی واپسی وقوع پذیر نہیں ہوا۔
امیریکن ایسوسی ایشن آف کلینکل اونکولوجی کے مطابق لبلبے کا کینسر انتہائی مہلک مرض ہے۔ کامیاب سرجری کے باوجود صرف 12 فی صد مریض تک ہی تشخیص کے بعد پانچ سال تک زندہ رہ پاتے ہیں۔
محقق ڈاکٹر ونود بالاچندرن کا ایک نیوز ریلیز میں کہنا تھا کہ کیموتھراپی، ریڈی ایشن، ٹارگٹڈ تھراپی اور موجودہ امینوتھراپی لبلبے کے کینسر میں زیادہ تر غیر مؤثر ہوتی ہیں۔ لہٰذا اس مہلک بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے نئے علاجوں کی فوری ضرورت ہے۔
ڈاکٹر ونود کا کہنا تھا کہ ایم آر این اے پر مبنی یہ ویکسین مدافعتی نظام کو کینسر خلیوں کی شناخت اور ان پر حملہ کرنا سکھاتی ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ویکسین 20 منفرد پروٹین استعمال کرتی ہے جو مریض کی رسولی میں موجود ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہر مریض کے لیے خاص ویکسین ہوتی ہے جو ان کے کینسر میں پائے جانے والے مخصوص متغیرات پر مبنی ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔