- میکسیکو میں چوہے کا سوپ بیچنے والی واحد دکان
- ایسٹرازینیکا کووِڈ ویکسین سنگین بیماری کا سبب بن سکتی ہے، کمپنی کا اعتراف
- لاکھوں صارفین کا ڈیٹا چُرا کر فروخت کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی عائد
- مالیاتی پوزیشن آئی ایم ایف کے معاشی استحکام کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
- چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر
- یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
- یکم مئی کے تقاضے اور مزدوروں کی صورت حال
- گھٹیا مہم کسی کے بھی خلاف ہو ناقابل قبول ہے:فیصل واوڈا
- چیمپئنز ٹرافی 2025؛ ٹیموں کو شیڈول بھیج دیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 49 افسران کے تبادلے
- یوم مزدور پر صدر مملکت اور وزیراعظم کے پیغامات
- بہاولپور؛ زیر حراست کالعدم ٹی ٹی پی کے دو دہشت گرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
- ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز، تمام امیدوار ناکام
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- گجر، اورنگی نالہ متاثرین کے کلیمز داخل کرنے کیلیے شیڈول جاری
- نادرا سینٹرز پر شہریوں کو 30 منٹ سے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا، وزیر داخلہ
- ڈونلڈ ٹرمپ پر توہین عدالت پر 9 ہزار ڈالر جرمانہ، جیل بھیجنے کی تنبیہ
- کوئٹہ میں مسلسل غیر حاضری پر 13 اساتذہ نوکری سے برطرف
- آن لائن جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار
- انکم ٹیکس جمع نہ کروانے والے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی موبائل سمز بلاک
لبلبے کے کینسر کی ویکسین کی آزمائش میں اہم پیشرفت
سان ڈیاگو: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تین سال قبل مریضوں کو لگائی جانے والی لبلبے کے کینسر کی ایک ویکسین مریضوں میں کینسر کی واپسی کو روکنے کے لیے تحفظ جاری رکھے ہوئے ہے۔
سان ڈیاگو میں منعقد ہونے والی امیریکن ایسوسی ایشن فار کینسر ریسرچ کے ایک اجلاس میں محققین نے بتایا کہ جن آٹھ مریضوں کو ویکسین لگائی گئی ان میں تین سال بعد کینسر کی واپسی وقوع پذیر نہیں ہوا۔
امیریکن ایسوسی ایشن آف کلینکل اونکولوجی کے مطابق لبلبے کا کینسر انتہائی مہلک مرض ہے۔ کامیاب سرجری کے باوجود صرف 12 فی صد مریض تک ہی تشخیص کے بعد پانچ سال تک زندہ رہ پاتے ہیں۔
محقق ڈاکٹر ونود بالاچندرن کا ایک نیوز ریلیز میں کہنا تھا کہ کیموتھراپی، ریڈی ایشن، ٹارگٹڈ تھراپی اور موجودہ امینوتھراپی لبلبے کے کینسر میں زیادہ تر غیر مؤثر ہوتی ہیں۔ لہٰذا اس مہلک بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے نئے علاجوں کی فوری ضرورت ہے۔
ڈاکٹر ونود کا کہنا تھا کہ ایم آر این اے پر مبنی یہ ویکسین مدافعتی نظام کو کینسر خلیوں کی شناخت اور ان پر حملہ کرنا سکھاتی ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ویکسین 20 منفرد پروٹین استعمال کرتی ہے جو مریض کی رسولی میں موجود ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہر مریض کے لیے خاص ویکسین ہوتی ہے جو ان کے کینسر میں پائے جانے والے مخصوص متغیرات پر مبنی ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔