- غیر ملکی شہریوں کی سکیورٹی؛ داسو اور چلاس میں سیف سٹی پراجیکٹ لگانے کا فیصلہ
- تجارتی جہازوں کی حفاظت کیلیے پی این ایس اصلت بحرہند میں تعینات
- پنجاب میں آندھی طوفان اور آسمانی بجلی گرنے سے 6 شہری جاں بحق
- عمران اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کیس کا فیصلہ شریعت کے منافی ہے، علما
- پشاور؛ لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج، پی ٹی آئی ایم پی اے نے گرڈ اسٹیشن میں گھس کر فیڈرز چلوادیے
- پاکستانی اینکر مونا خان یونان میں گرفتار
- ٹی20 ورلڈکپ؛ نائب کپتان نہ مقرر کرنے کا فیصلہ
- سندھ حکومت بیرون ملک طلبہ کی حفاظت یقینی بنانے کیلیے پرعزم ہے، شرجیل میمن
- ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس، غیر ملکی سرمایہ پر تبادلہ خیال
- سرگودھا میں توہین قرآن کے الزام میں مشتعل ہجوم کی ہنگامہ آرائی، درجنوں افراد گرفتار
- اسرائیل کیجانب سے مردہ قرار دیا گیا کمانڈر حماس کی قید میں
- جاں بحق مریض کے لواحقین کیخلاف ڈاکٹرز کا جھوٹا مقدمہ درج
- جمشید دستی کے خلاف پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کو دھمکیوں کا مقدمہ درج
- ’’اپنے والد کی گاڑی کی جاپی آپکو دے دونگی! بابراعظم پاکستان کو میچ جتوائیں‘‘
- تندور مالکان کا روٹی 15 روپے سے کم میں فروخت کرنے سے انکار
- ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر پر حملے یا مشکوک سرگرمی کے شواہد نہیں ملے، رپورٹ
- جسٹس محسن اختر کیانی کے خط پر توہینِ عدالت کیس میں عدالتی معاون کا تقرر
- گوادر میں اربوں روپے مالیت کی منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- آٹو انڈسٹری کی آئندہ بجٹ میں استعمال شدہ گاڑیاں مہنگی کرنے کی تجویز
- کراچی میں ایم کیو ایم لندن کا انتہائی مطلوب ملزم حامد پیا گرفتار
(بات کچھ اِدھر اُدھر کی) - کہیں رمضان ہم سے روٹھ نہ جائے!
آج صبح ایک پرانے دوست سے ملاقات ہوئی… کہنے لگا کہ رمضان کا وہ ماحول نظر نہیں آرہا ہے جو نظر آنا چاہیے…یہ چیز میں خود کئی دنوں سے محسوس کر رہا تھا۔ رمضان کے حوالے سے ایک خاص قسم کا جو ماحول اس معاشرے کے چہار دانگ عالم میں پھیلا ہوتا تھا وہ کہیں مفقود نظر آرہا ہے۔
موبائل کے پیغامات نہ آئے اور فیس بک کا اکائونٹ نہ کھولا جائے تو آپ کے فرشتوں کو بھی علم نہیں ہوگا کہ رمضان شروع ہوگیا ہے یا ہونے والا ہے۔ آج سے چھ سات سال پہلے تک فیس بک موجود تھا نہ موبائل پیغامات کی گردش عام تھی… لیکن اس سب کے باوجود پورے شہر میں ایک سنسنی سی دوڑ رہی ہوتی تھی کہ رمضان آرہا ہے… بچوں کی خوشی الگ دیدنی ہوتی تھی۔ نوجوان مذہب کے معاملے میں جذباتی ہوجاتے تھے۔خواتین خوشی خوشی افطاری اور سحری کا بھرپور اہتمام کرتی تھیں۔ تلاوت کلام پاک کی کثرت اور دعائیں مانگنے میں رقت آجاتی تھیں۔
اسے ہماری بدقسمتی کہیے یا ستم ظریفی کہ ہمارے حکمران بھی اس مہینے کو چنداں کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں… کھائو پیو اور موج اڑائو والے یہ حرماں نصیبے کسی اور کاموں میں ہی نظر آتے ہیں… دیگر ممالک میں کرسمس اور دیگر تہواروں کے موقع پر اشیائے خورونوش انتہائی سستی ہوجاتی ہیں۔ جبکہ پاکستان میں رمضان کمائی اور دھندے کا سیزن بن چکا ہے… وہی عوام جو جھولیاں بھر بھر کر ووٹ دیتے ہیں…وہ پھر جھولیاں بھر بھر کا گالیاں اور بددعائیں بھی دے رہے ہوتے ہیں…
لبنان کے ایک شہر کی تصاویر دیکھنے کا اتفاق ہوا… رمضان کی مناسبت سے انتہائی خوب صورت انداز میں شاہراہ کو برقی قمقموں سے سجا رکھا تھا۔ کراچی اگر چہ دلّی نہیں ہے لیکن اس کا دل دلّی سے زیادہ بڑا ہے۔ میرے دوست ایک دفع بتانے لگے کہ کراچی جیسے شہر میں جو ساری دنیا بلکہ پاکستان کے بہت سارے علاقوں کے رہنے والوں کے لیے خوف ناک سمجھا جاتا ہے لیکن رمضا ن کریم کی برکت سے یہاں کے سب فرق مٹ جاتے ہیں۔ اذان مغرب سے ایک منٹ قبل جب بسیں اور گاڑیاں رکتی ہیں تو افطار کا سامان سنبھالے بیٹھے لوگ دوڑ دوڑ کر لوگوں کو بلاتے ہیں اور کوئی کسی سے یہ نہیں پو چھتا کہ تم کونسی زبان بولنے والے ہواور نہ ہی یہ دیکھا جاتا ہے کہ تمہارا مسلک کیا ہے۔ یہا ں سب ایک کلمے کے رشتے میں بندھے ایک دوسرے پر محبتیں نچھاور کرتے ہیں اپنی پیاس بجھا نے سے پہلے اپنے بھائی کو سیراب کرنے کی جستجو کرتے ہیں۔ اسلا می اخوت اور بھائی چارے کا یہ منظر بھلا دیتا ہے کہ یہاں تقسیم در تقسیم انتہائی نہج پر پھیلائی جاچکی ہے۔ مگر اس ماہ مبارک کی رحمت اوردینی رشتے کی طا قت اس بات کا اظہار کرتی ہے کہ خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم۔
لیکن اس سب کے باوجود مجھے یوں نظر آتا ہے کہ رمضان اس شہر والوں سے روٹھ گیا ہے… کیوں کہ یہ اس کا استقبال کا حق ادا نہیں کررہے…اور یہ ایک انتہائی خطرناک بات ہے…اگر چہ شہر کے مختلف حصوں میں استقبال رمضان کے حوالے سے پروگرامات ہوتے رہے لیکن یہ آٹے میں نمک کے برابر ہے… ہمارے درمیان جس چیز میں بالعموم اتفاق پایا جا رہا ہے کم از کم اس کو مل کر اور بھرپور انداز سے منانے کے لیے ہمیں اپنی قوتیں صرف کرنی چاہیے۔ تاکہ رمضان ہم سے روٹھ نہ جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔