- پاور ڈویژن نے سولر پاور پر ٹیکس کی خبروں کو جھوٹ قرار دیدیا
- وزیراعظم عالمی اقتصادی فورم اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ
- ارشدشریف قتل کیس؛ حامد میر کا جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلیے عدالت سے رجوع
- جو جج پرفارم نہیں کر رہا اسے نکال کر باہر پھینک دینا چاہیے، جسٹس منصور
- سونے کی قیمت میں فی تولہ 600 روپے کمی
- وزیراعلیٰ پختونخوا علی گنڈاپور بنی گالہ تھانے میں درج مقدمے سے بری
- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی طلبہ کا احتجاج
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
مختلف شفٹوں میں کام کرنے والوں میں ذیابیطس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق
بیجنگ: نئی تحقیق کے مطابق جو لوگ مختلف شفٹوں میں کام کرتے ہیں ان میں ذیابیطس کا مرض لاحق ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
چین کی ہواژونگ یونیورسٹی کی جانب سے سوا 2 لاکھ افراد پر کی جانے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ شفٹوں میں کام کرنے کی وجہ سے جسم کا وقت کا حساب رکھنے والا اندرونی نظام منتشر ہو جاتا ہے جس سے وزن بڑھتا ہے، ہارمونز کی مقدار میں خلل پڑتا ہے اور نیند متاثر ہوتی ہے اور یہ تمام اسباب مل کر ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے لوگوں کو اگر دن کے وقت سلایا جائے تو چند ہفتوں کے اندر ہی ان میں ذیابیطس دوم کی ابتدائی علامات ظاہر ہوجاتی ہیں جس کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ رات کو کام کرنے والے کھانا دیر سے کھاتے ہیں جس کے باعث ان کا جسم دن کے مقابلے میں زیادہ چربی ذخیرہ کرتا ہے۔
محققین کے مطابق وہ لوگ جو مختلف شفٹوں میں کام کرتے ہیں ان میں ذیابیطس ہونے کی شرح 35 فیصد تک بڑھ جاتی ہے جبکہ وہ لوگ جو کبھی دن اور کبھی رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں یہ شرح بڑھ کر 42 فیصد تک ہوجاتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شفٹوں میں کام کرنے والے لوگوں کو ذیابیطس سے بچنے کے لیے عام لوگوں کی نسبت کہیں زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔