(خیالی پلاؤ) - نظم؛ ’’اِسے انقلاب کہتے ہیں‘‘

شفقت چیمہ  ہفتہ 23 اگست 2014
ہاتھ کے ہلانے کو     زور سے چِلانے کو
کاٹ کاٹ کھانے     کو انقلاب کہتے ہيں

ہاتھ کے ہلانے کو زور سے چِلانے کو کاٹ کاٹ کھانے کو انقلاب کہتے ہيں

دائرے میں چلنے   کو  اِنقلاب کہتے ہیں

ٹوپیاں بدلنے      کو اِنقلاب  کہتے  ہیں

گول بات کرنے      کو   اِنقلاب کہتے ہیں

گول مال کرنے      کو  اِنقلاب کہتے ہیں

چندا لے کے کھانے کو اِنقلاب کہتے ہیں

مال کے   بنانے  کو   اِنقلاب کہتے ہیں

اسکے پھر چھپانے  کو اِنقلاب کہتے ہیں

بیرئیر   لگانے       کو اِنقلاب کہتے ہیں

لوگ نیچے فرشوں پر، آپ اونچی کرسی پر

تن کے بیٹھ جانے      کو انقلاب گہتے ہیں

آپ گرم بستر پر اور       اپنے لوگوں کی

قلفیاں جمانے        کو انقلاب کہتے ہیں

ہاتھ کے ہلانے کو     زور سے چِلانے کو

کاٹ کاٹ کھانے     کو انقلاب کہتے ہيں

خون لے کے بکری کا اُسکو اپنے کپڑوں پر

جھوٹ سے لگانے      کو انقلاب کہتے ہیں

ایک ایک ہندسے کو لاکھ سے ضرب دے کر

گِنتیاں گِنانے            کو انقلاب کہتے ہیں

سمت کے بغیر سفر   بے لگام گھوڑے کو

ایڑیاں لگانے    کو      اِنقلاب کہتے ہیں

بائ ایئر آنے کو       بائ ایئر جانے کو

فوج کے بلانے کو،      انقلاب کہتے ہیں

دین بیچ کھانے کو    دولتیں کمانے کو

عاقبت لُٹانے        کو انقلاب کہتے ہیں

عہد کرکے توڑیں تو سچی بات چھوڑیں تو

لمبی لمبی چھوڑیں تو    انقلاب کہتے ہیں

حلف لے کے ملکہ کا      نام لینا اللّہ کا

دِوغلی زبانوں      کو انقلاب کہتے ہیں

جو بنا ہو پردوں میں   اور آئے مغرب سے

اُسکو   صرف شیطانی   اِنقلاب کہتے ہیں

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی  تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔