- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
- گندم اسکینڈل؛ تحقیقاتی کمیٹی کل رپورٹ پیش کرے گی
- اے آئی ٹیکنالوجی نایاب عوارض کی قبل از وقت تشخیص کرسکتی ہے، تحقیق
- لِنکڈ اِن نے صارفین کے لیے گیمز متعارف کرا دیے
- خاتون کو 54 سال سے گمشدہ اپنی منگنی کی انگوٹھی واپس مل گئی
- پاکستانی ویمن کرکٹ ٹیم دورے پر برطانیہ پہنچ گئی
- اسلام آباد پر حملے کی دھمکی دینے والے کا حشر 9 مئی والوں جیسا ہوگا، شرجیل میمن
- کراچی؛ 50 لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
- نائلہ کیانی کا مختصر مدت میں11بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ
- 14 سالہ بہن نے موبائل پر لڑکوں کیساتھ دوستی سے منع کرنے پر بھائی کو قتل کردیا
- اذلان شاہ ہاکی کپ: پاکستان نےجنوبی کوریا کو ہرا کرمسلسل دوسری کامیابی سمیٹ لی
- وائٹ ہاؤس کے دروازے سے پُراسرار طور پر کار ٹکرا گئی؛ الرٹ جاری
- امن سبوتاژ کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعلٰی بلوچستان
- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
جدید سنگاپور کے بانی وزیر اعظم لی کوان یئو انتقال کر گئے
سنگاپور: جدید سنگاپور کے بانی وزیر اعظم “لی کوان”91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔
دنیا کے چھوٹے سے ملک کو بڑا مالیاتی ملک بنانے والے “لی کوان” پیر کو سنگاپور جنرل ہسپتال میں انتقال کر گئے، انتقال کااعلان ان کے بیٹے اورسنگاپور کے موجودہ وزیرِ اعظم لی سیان لونگ کے پریس سیکریٹری کی جانب سے کیا گیا جس کے بعد سنگاپور کی حکومت نے لی کوان کے انتقال پر 7 روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
لی کوان یئو 31 برس تک ملک کے وزیرِ اعظم رہے اور 2011 تک حکومت میں شامل رہے، انہیں سنگاپور میں خوشحالی کا ضامن بھی کہا جا تا ہے۔ لی کوان نے اس وقت سنگاپور کے نئے اقتصادی ماڈل کی بنیاد رکھی جب ملک کے خزانے خالی تھے، انہوں نے سنگاپور کو تیل صاف کرنے کی صنعت کا مرکز بنایا جس کے نتیجے میں سرکاری خزانے بھر گئے۔
واضح ر ہے کہ لی کوان کے دور میں ایک جانب جہاں آزادی اظہار رائے پر پابندیاں رہیں وہیں ان کے سیاسی مخالفین کوعدالتی کارروائیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، انہوں نے سخت پالیسیوں کی ساتھ پریس کو قابو میں رکھا اور یہ پابندیاں آج بھی موجود ہیں، 2014 میں پریس کی آزادی کے حوالے سے”رپورٹرز ود آؤٹ بورڈرز” کی فہرست میں سنگاپور کا درجہ 150 تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔