- وزیراعظم نے گندم درآمد کرنے کا نوٹس لے لیا، تحقیقات کا حکم
- پی ایس ایل کی لیگ کمشنر لیگ کمشنر نائلہ بھٹی بھی مستعفی ہوگئیں
- پولیس اہلکاروں کے ٹارگٹ کلر کے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات
- آڈیو لیکس کیس؛ آئی بی کی بینچ پر اعتراض واپس لینے کی درخواست خارج
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی مضبوط بیٹنگ لائن اَپ ہے؟ وان نے بتادیا
- اسحاق ڈار کی نائب وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست پر دلائل طلب
- سندھ ہائیکورٹ کا تھانوں کی زمین پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف فوری کارروائی کا حکم
- انتخابی فائدے کیلیے مودی مسلم دشمنی میں زہرآلود تقاریر کررہے ہیں، عالمی میڈیا
- سرحدی کشیدگی؛ ایران کا افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ
- اے ڈی بی اور ملکی اداروں کا معاشی کارکردگی پراطمینان کا اظہار
- کراچی:غیرقانونی تعمیرات کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کاحکم
- سندھ کابینہ، گاڑیوں کی پریمیم نمبر پلیٹس متعارف کرانیکا فیصلہ
- لاہور؛ نوبیاہتا دلہن کی فلیٹ سے پھندا لگی لاش برآمد
- لائیک، شیئر اور فالوورز برائے فروخت
- آئی ایم ایف مشن کی آمد سے قبل بجٹ اہداف مکمل کرنے کا فیصلہ
- تجارتی خسارے میں 17 فیصد کمی، برآمدات 9.10 فیصد بڑھیں
- پاکستان کا پہلا قمری خلائی مشن آج چین سے لانچ ہوگا
- میگا ایونٹ سے قبل پاکستانی بالنگ لائن کی تعریفیں ہونے لگیں
- مکارم اخلاق
- مستحکم ازدواجی زندگی مگر کیسے۔۔۔۔۔!
اسرائیلی جارحیت میں فلسطینیوں کی شہادتیں1967 کے بعد بڑا جانی نقصان قرار
جینیوا: اقوامِ متحدہ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں گزشتہ برس اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینیوں کے جاں بحق ہونے کو 1967 کے بعد دوسرا بڑا جانی نقصان قرار دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال اسرائیل نے غزہ پر پے درپے حملے کیے جس کے نتیجے میں 550 بچوں سمیت بڑی تعداد میں شہری جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی پر 18 لاکھ فلسطینی آباد ہیں اور اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کی کل تعداد 1500 سے زیادہ ہے جب کہ 11 ہزار افراد زخمی اور ایک لاکھ کے قریب بے گھر ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں 1967 کے بعد سب سے بڑا جانی نقصان ہے جس کے باعث فلسطینی باشندوں کی زندگی، آزادی اور املاک مسلسل خطرات کی شکار ہے۔
دوسری جانب ایمنیسٹی انٹرنیشنل، اقوامِ متحدہ کا انسانی حقوق کونسل (UNHRC) اور دیگر تنظیموں نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب حکومت نے شہری ٹھکانوں پر فاسفورس بموں سے حملے کیے جن میں اسکول اور اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ ادھر رملہ میں فلسطینی اتھارٹی دفتر نے اسرائیلی بربریت کے خلاف بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں پہلا مقدمہ دائر کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور توقع ہے کہ یکم اپریل تک یہ مقدمہ داخل کردیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔